خانہ کعبہ کو ہر سال مخصوص انداز میں غسل دیا جاتا ہے، جو ایک روحانی اور علامتی عمل سمجھا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران جس خصوصی سیڑھی کا استعمال کیا جاتا ہے، وہ محض ایک عام سیڑھی نہیں بلکہ ایک مکمل جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ نظام ہے جو کئی پہلوؤں سے قابلِ تحسین ہے۔
یہ سیڑھی جو کہ عوام کی نظروں میں پچھلے پچیس برس سے آ رہی ہے، سال 2000 میں ادارہ امور حرمین کی جانب سے خصوصی طور پر تیار کرائی گئی تھی۔ اس کے ڈیزائن، ساخت اور سہولتوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یہ سیڑھی ایک خودمختار توانائی نظام (پاور یونٹ) کی طرح کام کرتی ہے۔
سیڑھی کے نیچے 24 جدید بیٹریاں نصب ہیں جو اس کے تمام میکینیکل اور برقی نظام کو مکمل توانائی فراہم کرتی ہیں۔ یہی بیٹریاں سیڑھی کے اوپر نیچے حرکت کرنے اور اس کی دیگر مشینری کو فعال رکھنے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔
جہاں تک اس سیڑھی کی تعمیراتی خصوصیات کی بات ہے تو یہ معمولی لکڑی سے نہیں بلکہ انتہائی معیاری، مضبوط اور پائیدار قسم کی ٹیک لکڑی (High-tech Timber) سے تیار کی گئی ہے۔ سیڑھی کی مجموعی لمبائی پانچ میٹر پینسٹھ سینٹی میٹر ہے، جبکہ اس کی بلندی چار میٹر اسی سینٹی میٹر اور چوڑائی ایک میٹر اٹھاسی سینٹی میٹر ہے۔ اتنے بڑے سائز کے ساتھ اس کا کل وزن تقریباً چھ ہزار پانچ سو کلوگرام ہے، جو خود اس کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔
سیڑھی کے بالائی حصے میں ایک خاص پلیٹ فارم بنایا گیا ہے جو خانہ کعبہ کے اندرونی حصے کو روشنی فراہم کرنے کے کام آتا ہے۔ اس روشنی کا مقصد صرف دیداری نہیں بلکہ صفائی اور تزئین کے عمل میں سہولت بھی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سیڑھی نہ صرف روشنی فراہم کرتی ہے بلکہ اس میں ایئرکنڈیشنگ کا نظام بھی موجود ہے جو دورانِ عمل اندرونی ماحول کو معتدل رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
اس کے علاوہ، اس سیڑھی میں تین علیحدہ واٹر ٹینک بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک میں وہ پانی رکھا جاتا ہے جو خانہ کعبہ کو غسل دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسرا ٹینک اس مستعمل پانی کو جمع کرنے کے لیے مختص ہے تاکہ اسے بعد میں محفوظ طریقے سے ہینڈل کیا جا سکے۔ تیسرا ٹینک معاون مقاصد کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔
یقیناً، یہ خصوصی سیڑھی صرف ایک چڑھنے کا ذریعہ نہیں بلکہ جدید اسلامی انجینیئرنگ کا ایک نایاب نمونہ ہے جو عبادات اور تقدس کے مقام پر خدمت کے لیے وقف ہے۔ خانہ کعبہ جیسے مقدس مقام تک رسائی کے اس ذریعے میں جس طرح ٹیکنالوجی، روایات، عقیدت اور فنی مہارت کو یکجا کیا گیا ہے، وہ بلاشبہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک شاندار مثال ہے۔