اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس جولائی کے آخر میں منعقد ہونے جا رہی ہے، جس کا بنیادی مقصد مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو عملی شکل دینا اور اسرائیل و فلسطین کے درمیان جاری دہائیوں پر محیط تنازع کا خاتمہ ہے۔ اس کانفرنس کا انعقاد سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں ہوگا۔
باخبر سفارتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ وزارتی کانفرنس 28 اور 29 جولائی کو شیڈول کی گئی ہے، جس کی باضابطہ تفصیلات جلد ہی جاری کر دی جائیں گی۔
اسی کانفرنس کو جون میں منعقد کیا جانا تھا، تاہم اسرائیل کی جانب سے ایران پر فضائی حملے کے باعث سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اسے مؤخر کرنا پڑا تھا۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے اس تاخیر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ حالات نے کانفرنس کے التوا پر مجبور کیا، لیکن یہ مؤخر ضرور ہوئی ہے، منسوخ نہیں۔ اُن کے بقول، اس تاخیر سے فلسطین کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے دو ریاستی فارمولا اپنانے کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
توقع کی جا رہی ہے کہ صدر میکخواں کانفرنس کے دوران فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان بھی کریں گے۔ حالیہ دنوں میں انہوں نے برطانوی حکومت پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اسی طرز پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے تاکہ عالمی سطح پر ایک مربوط مؤقف سامنے آ سکے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 نے فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔ تاہم، فلسطین اب تک اقوام متحدہ میں محض ایک مبصر ریاست کے درجے پر موجود ہے اور اسے مکمل رکنیت حاصل نہیں ہو سکی۔
سعودی وزارت خارجہ کی سینئر مشیر منال رضوان نے مئی میں اقوام متحدہ کے ایک اجلاس کی تیاری کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کانفرنس ایسے نازک وقت پر ہو رہی ہے جب غزہ کی پٹی بے مثال انسانی بحران اور ناقابل بیان مصیبتوں سے دوچار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ اُن تمام ممالک کے ساتھ کھڑا ہے جو فلسطینی عوام کے حق میں عملی اور دیرپا حل کے لیے سفارتی محاذ پر متحرک ہیں۔
اس کانفرنس سے وابستہ امیدیں بڑی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق، اس اجلاس کا مقصد صرف بیانات تک محدود نہیں ہوگا، بلکہ اس میں ایسے عملی اقدامات پر اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی جو دو ریاستی حل کو حقیقی بنیادوں پر ممکن بنا سکیں۔ اس طرح، ایک طویل عرصے سے جاری کشیدگی کو ختم کر کے خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔