رام اللہ / سنجیل :مقبوضہ مغربی کنارے کے گاؤں سنجیل میں یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں ایک اور ظلم کی لرزہ خیز داستان رقم ہوئی ہے۔ اس بار نشانہ کوئی عام فلسطینی نہیں بلکہ ایک 20 سالہ امریکی شہری، سیف الدین کامل عبدالکریم بنا، جو چند روز قبل اپنے آبائی گاؤں اپنے رشتہ داروں سے ملنے آیا تھا۔
فلوریڈا میں پیدا ہونے والا یہ نوجوان فلسطینی ورثے سے جڑا ہوا تھا اور اپنے خاندان کی زمین پر ناجائز یہودی قبضے کے خلاف پرامن مزاحمت کر رہا تھا۔ لیکن جمعرات کے روز، آبادکاروں کے ایک پرتشدد گروہ نے گاؤں پر دھاوا بول دیا۔ تشدد میں سیف الدین کو بدترین طریقے سے نشانہ بنایا گیا، اور جب اسے ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تو یہودی آبادکاروں نے ایمبولینس کا راستہ روک دیا، جس کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
سیف الدین کے خاندان اور وکیل نے اس واقعے کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ قتل امریکی شہری کی حیثیت سے امریکہ کی خود مختاری اور وقار پر حملہ ہے، اس لیے آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔
اسی حملے میں 23 سالہ محمد رزق الشلابی کو بھی فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا، جنہیں زخمی حالت میں کئی گھنٹوں تک زمین پر تڑپتا چھوڑ دیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے معمول کے مطابق اس واقعے کا دفاع کرتے ہوئے اسے "فلسطینیوں کے پتھراؤ کا ردعمل” قرار دیا۔ لیکن آزاد صحافیوں اور انسانی حقوق گروپوں نے اس بیان کو جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کی مشترکہ کارروائیوں میں اب تک 955 فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں۔