پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئینی و جماعتی اصولوں کی مبینہ خلاف ورزی پر سخت اقدام اٹھاتے ہوئے 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے 5 ارکان کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔
یہ فیصلہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی کی جانب سے جاری کردہ ایک باقاعدہ نوٹیفکیشن کے ذریعے سامنے آیا، جس میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے مذکورہ ارکان کی بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔
پارٹی سے نکالے جانے والے ارکان میں ظہور قریشی، اورنگزیب کچھی، مبارک زیب خان، الیاس چوہدری اور عثمان علی شامل ہیں، جو کہ حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین قومی اسمبلی کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔ ان تمام اراکین نے حالیہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا تھا، جو پارٹی پالیسی کے برخلاف قرار دیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا کہ پارٹی کے بارہا انتباہ اور ضابطہ اخلاق کے باوجود ان اراکین نے حکومتی اتحاد کی حمایت کی اور ترمیمی بل کی منظوری میں کلیدی کردار ادا کیا، جسے پارٹی قیادت نے ایک ’ناقابل برداشت‘ سیاسی بغاوت قرار دیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے اس معاملے پر ابتدائی طور پر ان اراکین سے وضاحت طلب کی تھی، تاہم موقف غیر تسلی بخش ہونے پر نہ صرف ان کی رکنیت ختم کر دی گئی بلکہ مستقبل میں کسی بھی سیاسی عہدے یا فورم پر پارٹی کی نمائندگی سے بھی انہیں روک دیا گیا ہے۔
پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اس فیصلے کو "اصولی سیاست” کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی سیاسی خودمختاری اور نظریاتی پالیسیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کسی بھی سطح پر برداشت نہیں کی جائے گی۔”
دوسری جانب، نکالے گئے ارکان کی جانب سے تاحال کوئی باقاعدہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف اندرونی جماعتی صف بندی کو متاثر کرے گا بلکہ آئندہ پارلیمانی سیاست میں بھی نئے اتحادوں کی راہ ہموار کر سکتا ہے