ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اپنے جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عراقچی نے نیتن یاہو کے ان دعوؤں کو مسترد کیا کہ وہ ایران کی جوہری کامیابیوں کو مٹا دیں گے، اور کہا کہ اسرائیل کے وزیرِاعظم واشنگٹن پر یہ مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں کیا شامل ہونا چاہیے۔
عراقچی کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی یہ خواہش محض ایک خواب ہے کیونکہ ایران کی جوہری کامیابیاں گزشتہ چالیس سالوں سے محنت کے ساتھ حاصل کی گئی ہیں اور انہیں مٹایا نہیں جا سکتا۔ عراقچی نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کر دے گا، حقیقت سے بہت دور ہے۔
اس کے بعد، عراقچی نے ایران اور امریکا کے درمیان ممکنہ مذاکرات کی بحالی کے امکانات پر بھی روشنی ڈالی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایران امریکا کے ساتھ مذاکرات کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے، لیکن واضح کیا کہ ایران کی "فوجی بالخصوص بیلسٹک صلاحیتیں” کسی بھی مذاکرات کا حصہ نہیں ہوں گی۔ ایران اپنی دفاعی صلاحیتوں کو ہر صورت میں برقرار رکھے گا اور یہ موضوع کسی معاہدے یا مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گا۔
عراقچی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا جس میں یورینیم افزودگی کا حق شامل نہ ہو۔ ایران کا موقف ہے کہ یورینیم کی افزودگی ایک قانونی حق ہے، اور یہ اس کے جوہری پروگرام کا مرکزی جزو ہے۔ عراقچی نے مزید خبردار کیا کہ اگر ایران پر "اسنیپ بیک” میکانزم کے تحت بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کی گئیں، تو اس کا مطلب یورپی کردار کا خاتمہ ہوگا۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید فوجی تصادم جاری ہے۔ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی بم باری کی مہم شروع کی تھی، جس میں ایرانی فوجی اور جوہری اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اس حملے کا جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر ڈرون اور میزائلوں کے ذریعے حملے کیے۔ اس دوران امریکا بھی میدان میں آیا اور اس نے ایران کے جوہری مراکز کو بمباری کی، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔
یہ جنگ اس بات کا سبب بنی کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات میں تعطل آیا۔ مذاکرات کا بنیادی اختلاف یورینیم افزودگی کے حوالے سے تھا، جس پر ایران اور امریکا کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔ ایران یورینیم کی افزودگی کا حق رکھتا ہے، جبکہ امریکا اس پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔