یروشلم : اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے شمالی غزہ میں حماس کے حملے میں تین اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت اور ایک افسر کے شدید زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے پیر کی شب کو انتہائی مشکل رات قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم بکتر بند بریگیڈ کے ہلاک شدگان کا سوگ منا رہی ہے۔
واقعے کے بعد ملک میں غم و غصے اور سیاسی تنقید کی نئی لہر دوڑ گئی۔ اسرائیلی اپوزیشن رہنما یائیر گولان نے وزیراعظم نیتن یاھو پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا یہ ایک نہ ختم ہونے والی سیاسی جنگ کے نئے نتائج ہیں۔ نیتن یاھو ایک بار پھر فوجیوں کو بیچ رہا ہے تاکہ وہ اقتدار کی کرسی پر ایک دن اور بیٹھ سکے۔
یہ حملہ شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں اس وقت پیش آیا جب 401 بریگیڈ کے فوجی اپنے میرکاوا ٹینک میں موجود تھے کہ اچانک ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں ٹینک میں آگ بھڑک اٹھی۔ فوجی ریڈیو کے مطابق، ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام فوجی ٹینک کے اندر پھنسے رہے اور آگ بجھانے میں کافی دیر لگ گئی۔
اسرائیلی چینل 12 نے تبصرہ کرتے ہوئے کہایہ ہمارے تلخ حالات کی ایک اور مثال ہے کہ ایک جانب حکومت مذہبی جماعتوں سے فوجی سروس سے چھوٹ کے قوانین پر مذاکرات میں مصروف ہے، اور دوسری جانب غزہ میں ہمارے فوجی مر رہے ہیں۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں دوبارہ شدت اختیار کر چکی ہیں۔ عسکری ذرائع کے مطابق، حماس نے اسرائیلی افواج کو ایک ہی وقت پر خان یونس، جبالیہ، الشجاعیہ، اور التفاح میں نشانہ بنایا، جس سے کم از کم تین مزید فوجی شدید زخمی ہوئے۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ اتھارٹی کے مطابق، یہ گھات لگانے کا واقعہ دن کے وقت پیش آیا جب ٹینک میں نصب بارودی مواد کے دھماکے سے زبردست نقصان ہوا۔
مارچ 2025 میں دوبارہ شروع ہونے والی غزہ جنگ کے تازہ مرحلے میں اب تک 43 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی مجموعی تعداد 893 ہو چکی ہے جو اسرائیلی فوج کے لیے ایک مہلک اور پریشان کن ریکارڈ بنتا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکومت غزہ کے جنوبی علاقوں میں عارضی خیمہ بستیوں کے قیام پر غور کر رہی ہے، جو ایک نئے انسانی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔