تہران : ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان نے پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان نے اسرائیل سے جنگ کے دوران جس اخلاص، جرات اور خلوص نیت کے ساتھ ایران کا ساتھ دیا، اُسے وہ کبھی نہیں بھلا سکتے۔ یہ بات پیر کی شب تہران میں اس وقت کہی گئی جب پاکستانی وزیر داخلہ سہ ملکی وزرائے داخلہ کانفرنس میں شرکت کے لیے ایرانی دارالحکومت پہنچے۔
اس موقع پر پاکستان، ایران اور عراق کے درمیان خطے کی سلامتی، باہمی تعاون، اور انسداد دہشت گردی کے لیے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں نہ صرف حالیہ عالمی حالات بلکہ مستقبل کے اشتراک اور سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی حملے کی ہر عالمی فورم پر پُرزور انداز میں مذمت کی، اور ایرانی عوام کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی۔ ان کے مطابق، پاکستانی پارلیمنٹ وہ پہلا ایوان تھا جس نے ایران پر جارحیت کے خلاف قرارداد منظور کی، جو ایران سے گہرے برادرانہ تعلقات کی مظہر ہے۔
ایرانی صدر نے دونوں ممالک کے تعلقات کو "انتہائی قیمتی اور تاریخی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ تہران اسلام آباد کے ساتھ جامع تعاون کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے سفارتی روابط، وزارتی سطح پر تبادلے، تجارتی تعلقات اور سیکورٹی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
وزارت داخلہ پاکستان کے مطابق، صدر مسعود پزشکیان نے یہ واضح کیا کہ ایران اور پاکستان کے پاس باہمی ترقی، تجارت، سلامتی اور ثقافتی ہم آہنگی کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جن سے فائدہ اٹھا کر خطے میں امن، ترقی اور استحکام کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں علمائے کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محسن نقوی نے انکشاف کیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایران-اسرائیل کشیدگی میں سیز فائر اور مصالحت کے لیے کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس اقدام کو پاکستان کی خاموش سفارتکاری کی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ اس کے پیچھے "وردی” یعنی ملکی سلامتی اداروں کی تدبیر اور حمایت کارفرما تھی۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہم نے صرف بات نہیں کی، ہم نے عملی طور پر ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کا ثبوت دیا۔ عالمی رہنماؤں کو قائل کرنا، اقوام متحدہ سمیت دیگر فورمز پر مؤثر آواز اٹھانا – یہ سب ایک ہم آہنگ، مربوط قومی حکمتِ عملی کا نتیجہ تھا۔اس ملاقات نے نہ صرف پاکستان-ایران تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا، بلکہ یہ واضح پیغام بھی دیا کہ امتِ مسلمہ کے درمیان اتحاد، باہمی احترام اور عملی تعاون اب محض الفاظ نہیں رہے، بلکہ حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں۔