اسلام آباد:حکومت نے ایک بار پھر عوام پر پیٹرول بم گرا دیا ہے، مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کے لیے خوشخبری کی امید اب صرف خواب بن کر رہ گئی ہے۔ وزارت خزانہ نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عام آدمی کی مشکلات حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 36 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 11 روپے 37 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا۔
نئے نرخوں کے بعد پیٹرول کی قیمت 272 روپے 15 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت 284 روپے 35 پیسے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے، جو عام صارفین خصوصاً مزدور، کسان، ٹرانسپورٹرز اور درمیانے طبقے کے لیے شدید مالی دباؤ کا باعث بنے گی۔
میڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں اور درآمدی اخراجات میں اضافے کے باعث یہ اضافہ متوقع تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 16 جولائی سے شروع ہونے والے پندرہ روزہ مدت میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 5.25 اور 6.50 روپے فی لیٹر اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ تاہم، حکومت نے عوام کی توقعات سے بڑھ کر قیمتیں بڑھا دیں۔
ماہرین کے مطابق ایکس ڈپو قیمت میں اضافے اور درآمدی پریمیم میں اضافہ حکومت کے لیے آسان جواز بن چکا ہے، جبکہ قیمتوں کی شفاف اور طویل مدتی پالیسی اب بھی ناپید ہے۔
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ سب سے زیادہ اثر موٹر سائیکل، رکشہ اور چھوٹی گاڑی استعمال کرنے والے شہریوں پر ڈالے گا، جن کے لیے روزمرہ کے سفر کے اخراجات پہلے ہی ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔ مہنگائی کی لہر اب صرف کچن تک محدود نہیں، بلکہ ہر گلی، ہر چوک اور ہر اسٹاپ پر محسوس ہو رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے اس فیصلے کو "مہنگائی کی تلوار کا ایک اور وار” قرار دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجٹ کے بعد مہنگائی کے طوفان کو بے لگام کر دیا ہے، اور معاشی استحکام کا وعدہ اب صرف ایک نعرہ بن کر رہ گیا ہے۔