اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک اہم پریس کانفرنس میں قومی ائیرلائن پی آئی اے پر طویل عرصے سے عائد برطانوی پابندیاں ختم ہونے کو بڑی سفارتی اور انتظامی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ جانا جائے کہ قومی ائیرلائن پر پابندیاں کس کی وجہ سے لگیں، اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق وزیر ہوابازی غلام سرور خان اور چیئرمین پی ٹی آئی نے مل کر پی آئی اے کو "قبرستان” بنا دیا۔ ان کی ناقص پالیسیوں اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کے باعث پاکستان کی قومی شناخت کو نقصان پہنچا، اور اربوں روپے کی مالی بربادی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کو قومی جرم سمجھا جانا چاہیے۔
خواجہ آصف کے مطابق برطانیہ نے نہ صرف پی آئی اے بلکہ ایک نجی پاکستانی ایئرلائن کو بھی پروازوں کی اجازت دے دی ہے، اور اب حکومت کی کوشش ہے کہ نیویارک سمیت دیگر اہم عالمی روٹس کے لیے بھی پاکستانی پروازیں بحال کی جائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جلد ہی بیرون ملک پروازوں کے لیے آپریٹنگ لائسنس کے لیے اپلائی کرے گا۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے تین برسوں میں قومی ایئرلائن کی بحالی کو ذاتی ترجیح بنایا، جس کے نتیجے میں آج ایوی ایشن انڈسٹری کے دروازے پاکستان کے لیے دوبارہ کھل گئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اب پاکستانی شہری لندن جیسے شہروں کا سفر براہ راست کر سکیں گے، دبئی جیسے تیسرے ملک کا سہارا لیے بغیر۔
وفاقی کابینہ اب اس بات کا جائزہ لے گی کہ ماضی میں کی گئی کوتاہیوں پر کس طرح ادارہ جاتی کارروائی کی جائے تاکہ ایسے قومی نقصانات کا اعادہ نہ ہو۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ اجتماعی سطح پر کیا جائے گا۔