امریکہ اور سعودی عرب نے اپنے دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ میری ٹائم سکیورٹی مشق "میرین ڈیفنڈر 25” کے آخری مرحلے کو کامیابی سے مکمل کر لیا۔ یہ مشقیں سعودی عرب کے مشرقی شہر الجبیل میں خلیج عرب کے قریب واقع ہوئیں، جہاں سعودی نیول فورسز اور امریکی سینٹ کام کے پانچویں فلیٹ نے امریکی بحریہ کی قیادت میں کئی اہم دفاعی اقدامات کی مشق کی۔
ان مشقوں میں بارودی سرنگوں کا انسداد، دھماکہ خیز مواد کی ناکارہ بنانے کی تربیت، اور بغیر پائلٹ نظام کا انضمام شامل تھا۔ یہ اقدامات دونوں ممالک کی فوجی صلاحیتوں اور جدید جنگ کی حکمت عملی کو اجاگر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مشقوں میں مشترکہ گشت اور شہری جنگی آپریشنز بھی شامل تھے، جو دفاعی اتحاد کی طاقت کو مزید بڑھاتے ہیں۔
امریکی مرکزی کمان کے ترجمان ڈیو ایسٹ برن کے مطابق، یہ مشقیں امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان علاقائی استحکام، آپریشنل تیاری اور دفاعی شراکت داری کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشقیں شراکت دار ممالک کے درمیان آپریشنل اثراندازی بڑھانے کے ساتھ ساتھ حکمت عملی، تکنیک اور طریقہ کار میں مزید ہم آہنگی پیدا کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
میرین ڈیفنڈر 25″ مشقوں کا مقصد نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دفاعی روابط کو مزید مستحکم کرنا تھا بلکہ اس نے سعودی عرب اور امریکہ کے دفاعی سسٹمز میں موجود جدید ترین ٹیکنالوجی کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ ضم کرنے کا موقع فراہم کیا۔ مشقوں کا مرکزی مقصد میری ٹائم سکیورٹی کی رابطہ کاری کو بہتر بنانا تھا تاکہ دونوں ممالک خطے میں استحکام اور امن کی فضاء قائم کر سکیں۔
امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان اس سال کے آغاز میں "نوٹیکل ڈیفنڈر 25” کے نام سے ایک اور بڑی مشق کا انعقاد کیا گیا تھا جس کا مقصد دونوں افواج کے درمیان ہم آہنگی اور انضمام کو مزید تقویت دینا تھا۔ ان دونوں مشقوں کے نتائج نے واضح طور پر ظاہر کیا کہ دونوں ممالک کی فوجوں میں تعاون کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
میرین ڈیفنڈر 25″ کی مشقوں کے اختتام پر، امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے سعودی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف، جنرل فیاض بن حمید الرویلی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سعودی عرب میں ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس (THAAD) بیٹری کی آپریشنل صلاحیت کو مکمل کرنے کے عمل کی نگرانی کی گئی۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارتکاروں نے خطے میں استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کی مضبوطی کی ایک اور اہم جھلک اس بات میں نظر آئی کہ دونوں ممالک نے بحیرۂ احمر کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ایک نئے مشترکہ اقدام پر بات چیت کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بحیرۂ احمر کے تحفظ کو یقینی بنانا خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، اور اس حوالے سے تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا۔
امریکہ اور سعودی عرب کی "میرین ڈیفنڈر 25” مشقوں کا کامیاب اختتام ایک نئے دور کا آغاز ہے، جہاں دونوں ممالک اپنی دفاعی شراکت داری کو مستحکم کرتے ہوئے نہ صرف خطے کی سکیورٹی کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بلکہ مشترکہ حکمت عملی اور ٹیکنالوجی کے انضمام کے ذریعے عالمی سطح پر اپنی طاقت کو بڑھا رہے ہیں۔