شامی صدر احمد الشرع اور سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں شام کی موجودہ صورتحال، بین الاقوامی تعلقات، اور علاقائی امن و سلامتی سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گفتگو کے دوران شامی صدر نے سعودی قیادت کی جانب سے ان کے ملک کے ساتھ اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی مسلسل حمایت اور تعاون، شام کے عوام کے لیے نہایت حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر شہزادہ محمد بن سلمان کی ان کوششوں کو سراہا جن کا مقصد نہ صرف شام بلکہ پورے خطے میں امن، استحکام اور خودمختاری کو یقینی بنانا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اس موقع پر شام میں حالیہ سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر قابو پانے کے لیے شامی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ شام کی وحدت، سالمیت اور قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے تمام فریقین کو باہمی تعاون، ہم آہنگی اور مکالمے کے ذریعے آگے بڑھنا ہوگا تاکہ پائیدار امن اور استحکام ممکن بنایا جا سکے۔
علاوہ ازیں، سعودی ولی عہد نے اسرائیل کی جانب سے شام پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ مملکت سعودی عرب اس حوالے سے اپنا واضح اور مستقل مؤقف رکھتی ہے کہ شامی خودمختاری کا احترام کیا جانا چاہیے اور ایسی جارحیت کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی برادری کو فوری اور مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو شام کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت سے باز رہنا چاہیے اور شام کو درپیش چیلنجز سے نکلنے میں بھرپور مدد فراہم کرنی چاہیے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان اس رابطے میں اس بات پر بھی اتفاق رائے پایا گیا کہ خطے میں جاری کشیدگیوں کو کم کرنے، انسانی بحرانوں سے نمٹنے اور ترقی کی راہیں ہموار کرنے کے لیے باہمی تعاون، علاقائی یکجہتی اور سیاسی استحکام بنیادی عناصر ہیں۔