ریاض میں واقع شاہ عبداللہ اسپیشلائزڈ میڈیکل سٹی میں حال ہی میں ہونے والے ایک نایاب اور پیچیدہ سرجری کے دوران دو جُڑی ہوئی سیامی بچیوں، یارا اور لارا کو کامیابی کے ساتھ الگ کر دیا گیا ہے۔ اس طویل اور صبر آزما آپریشن میں ملک بھر سے بہترین طبی ماہرین، سرجنز، اور معاون عملے نے بھرپور حصہ لیا۔
اس عمل کو ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ نہ صرف طب کے میدان میں سعودی مہارت کا عملی مظاہرہ تھا بلکہ انسانی ہمدردی اور بچوں کی زندگی بچانے کی ایک شاندار کوشش بھی تھی۔
یہ پیچیدہ سرجری کل نو مراحل پر مشتمل تھی جس کا سب سے نازک اور حساس حصہ پانچویں سے لے کر ساتویں مرحلے تک محیط تھا۔ انہی مراحل میں دونوں بچیوں کے جسم کا وہ نچلا حصہ الگ کیا گیا جہاں وہ آپس میں جُڑی ہوئی تھیں۔ آپریشن کی رہنمائی ایوان شاہی کے مشیر اور طبی پروگرام کے سربراہ، ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے کی، جنہوں نے اس کامیابی کو سعودی طبی نظام کی قابلِ فخر پیشرفت قرار دیا۔
ڈاکٹر الربیعہ کے مطابق، آپریشن کے فوراً بعد دونوں بچیوں کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کیا گیا، جہاں ان کی صحت پر جدید ترین مشینری اور اعلیٰ معیار کے آلات کی مدد سے گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بچیوں کی عمومی حالت مستحکم ہے اور طبی ٹیم ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو سکیں۔
اس آپریشن میں شرکت کرنے والے معروف سرجن، ڈاکٹر محمد النمشان نے بتایا کہ ابتدائی چار مراحل، جن میں بچوں کو بے ہوش کرنا، اینڈواسکوپی کا عمل، جراثیم کشی، اور آنتوں کو احتیاط سے الگ کرنا شامل تھا، کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد اصل چیلنجنگ حصے کا آغاز ہوا۔ یہ وہ لمحے تھے جب ذرا سی غلطی بھی زندگی بھر کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی تھی۔ تاہم خوش قسمتی سے نچلے دھڑ کے حصے کو بغیر کسی بڑی پیچیدگی کے علیحدہ کر لیا گیا۔
آپریشن کی کل مدت تقریباً 15 گھنٹے رہی، جس میں 38 ماہرین پر مشتمل ٹیم نے بھرپور مشقت اور مہارت سے اپنی خدمات انجام دیں۔ ہر لمحہ فیصلہ کن تھا اور ہر قدم احتیاط اور تجربے کا متقاضی تھا۔ تمام عملے نے ایک مثالی ہم آہنگی سے کام کرتے ہوئے اس مشن کو کامیاب بنایا۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ یارا اور لارا کی علیحدگی سعودی عرب میں چلنے والے سیامی بچوں کی مدد کے قومی پروگرام کے تحت انجام دی گئی، جو گزشتہ 25 برسوں سے فعال ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے اب تک 65 کیسز میں کامیابی حاصل کی جا چکی ہے، جن میں سے لارا اور یارا کا کیس حالیہ ترین اور فنی اعتبار سے ایک بڑا چیلنج تصور کیا جا رہا تھا۔