مشرقی ریجن کی ایک دل دہلا دینے والی واردات میں شاہ فہد یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر عبدالملک قاضی کو قتل کرنے والے مصری شہری کو سزائے موت دے دی گئی۔ مقتول کے اہل خانہ اور پولیس کے مطابق، قاتل نے 500 ریال کا مطالبہ کیا تھا اور جب انکار کیا گیا تو اُس نے انتہائی وحشیانہ انداز میں حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ڈاکٹر قاضی کی جان چلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق، ڈاکٹر عبدالملک قاضی کی بیوہ نے بتایا کہ یہ واقعہ عید الاضحیٰ کے دنوں میں پیش آیا، جب قاتل نے بے رحمی سے ان کے شوہر پر حملہ کر دیا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ انہیں قاتل سے کبھی کسی قسم کی پرانی شناسائی نہیں تھی۔ ایک دن قاتل نے 500 ریال کی مدد طلب کی تھی، جس سے انکار کرنے پر اس نے اپنی وحشت کا مظاہرہ کیا۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر قاضی کے ساتھ رہنے والی ان کی بیوہ کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق کسی چھوٹے سے علاقے سے تھا اور مقتول کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ ایک دن، جب ڈاکٹر قاضی اور ان کی بیوی اپنے گھر میں موجود تھے، قاتل نے سپر مارکیٹ کے فش کارنر کے ذریعے ان سے رابطہ کیا تھا اور بعد میں انہیں دھوکہ دہی سے گھر میں بلایا۔ جب سکیورٹی اہلکار نے اس سے تفصیل پوچھی، تو اسے بلڈنگ میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی۔
ان کا کہنا تھا، گھنٹی بجی تو میں نے دروازہ تھوڑا سا کھولا، لیکن قاتل نے فوراً دروازہ دھکیل دیا اور تیز دھار آلے سے حملہ کر دیا۔ ڈاکٹر قاضی ویل چیئر پر بیٹھے ہوئے تھے اور جب انھوں نے مداخلت کی کوشش کی تو قاتل نے ان پر بھی حملہ کیا، اور وہ خون میں لت پت ہو کر گر گئے۔
بعد میں سکیورٹی اہلکار نے پولیس کو اطلاع دی، مگر قاتل وہاں سے فرار ہو چکا تھا۔ پولیس کی بروقت کارروائی کے بعد قاتل کو گرفتار کر لیا گیا اور عدالت نے اُسے سزائے موت سنادی۔ وزارت داخلہ نے اس فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے قاتل کو تختہ دار پر لٹکا دیا۔
اس واقعے کے بعد ڈاکٹر قاضی کی بیوہ نے قاتل کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہامیرے شوہر کی موت نے میری زندگی مکمل طور پر بدل کر رکھ دی۔ کوئی بھی دھوکہ، بدسلوکی یا بدمعاشی اس حد تک نہیں پہنچنی چاہیے۔