ویداء، شام: شامی قبائلی افواج نے جنوبی شام کے صوبے سویداء میں داخل ہو کر ایک تاریخی اور زبردست حملے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس کارروائی میں 50,000 سے زائد جنگجو شریک ہیں، اور مزید ہزاروں جنگجو عراق، اردن اور لبنان سے سویداء کی طرف روانہ ہو رہے ہیں۔ اس آپریشن کا مقصد سویداء میں بسنے والے بدو قبائل کی حمایت کرنا اور انہیں شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں ہونے والی ظلم و ستم سے بچانا ہے۔
جمعہ کے روز شام کے مختلف قبائل نے "عام نفیر” کا اعلان کرتے ہوئے اس بات کا عہد کیا کہ وہ سویداء میں بدو قبائل کے دفاع کے لیے میدان جنگ میں اُتریں گے۔ شامی قبائل کے رہنماؤں نے جرمن خبر رساں ایجنسی (ڈی پی اے) کو ایک بیان میں کہا کہ "ہم شامی قبائل کے افراد، سویداء میں بدو قبائل کے خلاف ہونے والی قتل و غارت اور بے گناہ شہریوں کی جبری نقل مکانی اور بے دخلی کے خلاف شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ بیان شامی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش کے طور پر آیا، جس میں کہا گیا کہ شامی حکومت ان جنگجوؤں کی مدد میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالے جو اپنے بھائیوں کے دفاع کے لیے سویداء آ رہے ہیں۔
قبائل نے مزید وضاحت کی کہ یہ آپریشن ان کا "اخلاقی اور قبائلی فریضہ” ہے، اور وہ مظلوموں کے دفاع میں اپنی جانوں کی بازی لگانے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "اگر شامی حکومت ان جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کرتی ہے تو ہم اسے ان جرائم کے مرتکب افراد کی کھلی حمایت سمجھیں گے اور اس کے اخلاقی اور تاریخی نتائج کی ذمہ داری انہی پر ہوگی۔”
شامی صدر بشار الاسد کی حکومت نے اس کارروائی کو مفاہمتی کوششوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ شامی حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ سویداء سے فوجی انخلا کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تھا تاکہ مفاہمتی کوششوں کو موقع مل سکے، لیکن جنگجوؤں کے حملے کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
شامی حکومت کا موقف یہ ہے کہ ان قبائلی افواج کی کارروائیاں ملک میں بدامنی اور انتشار کو بڑھا رہی ہیں۔ حکومتی بیان میں کہا گیا کہ "قبائلی جنگجوؤں نے سویداء میں تشویش ناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جنہیں دنیا بھر میں وڈیوز کے ذریعے دکھایا گیا۔”
ذرائع کے مطابق سویداء میں جاری جھڑپوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو گئے ہیں۔ سویداء کے مختلف دیہات اور قصبے، بشمول اہم قصبہ "مزرعہ”، قبائلی جنگجوؤں کے قبضے میں آ چکے ہیں۔
قبائلی جنگجوؤں کے حملے کے بعد سویداء میں خوف و ہراس کی فضا چھا گئی ہے۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ شیخ حکمت الحِجری کے حمایت یافتہ گروہ بدو قبائل پر حملے کر رہے ہیں اور ان کے دیہات کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ اس دوران متعدد خواتین، بچوں اور بزرگوں کو تشویش ناک حالت میں پناہ گزینی کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔
عراق، اردن اور لبنان جیسے ہمسایہ ممالک سے عرب قبائل سویداء جانے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے بھائیوں کی مدد کر سکیں۔ ان ممالک کے قبائلی رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ وہ اس تنازعے میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں، اور انہیں یہ اقدام قبائلی بھائی چارے کے تحت کیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر بھی اس تنازعے پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں نے شامی حکومت اور قبائلی افواج دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانیت کے قانون کا احترام کریں اور فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کریں تاکہ بے گناہ شہریوں کی زندگی کو بچایا جا سکے۔
دوسری جانب، اسرائیلی ڈرون طیاروں نے سویداء کے اطراف میں بمباری کی ہے جس سے علاقے میں مزید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ اسرائیل نے ابھی تک اس حملے کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی وضاحت نہیں دی ہے، لیکن اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوجی حکام اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ ڈرون طیارے شام میں ایران کی موجودگی کو ٹارگٹ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔