یورپی یونین نے یوکرین میں جاری جنگ کے نتیجے میں روس پر پابندیوں کا ایک نیا پیکج عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد روس کی معیشت کو مزید دباؤ میں لانا ہے۔ اس نئے پابندی پیکج میں روسی تیل کی برآمد کی قیمت میں کمی شامل ہے، جو اس جنگ کی مالی حمایت کے لیے روس کی آمدنی میں کمی کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔
جمعہ کی صبح برسلز میں یورپی یونین کے سفیروں کے اجلاس کے اختتام پر ایک سفارت کار نے تصدیق کی کہ یورپی یونین نے روس کے خلاف اٹھارہویں پابندیوں کے پیکج پر اتفاق کیا ہے، جو روسی معیشت پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے اہم قدم ہے۔ اس پیکج کا مقصد یوکرین میں جنگ کے تسلسل کو روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کرنا ہے۔
اس نئے پیکج میں روسی تیل کی برآمدات کی قیمت میں کمی کو شامل کیا گیا ہے، جس سے روس کی تیل کی تجارت کو شدید نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔ یورپی یونین نے اس فیصلے کے ذریعے روسی حکومت کو مالی طور پر کمزور کرنے کی حکمت عملی کو مزید تقویت دی ہے تاکہ وہ یوکرین میں اپنی جارحیت کو روکنے کے لیے مجبور ہو۔
یوکرین کی وزیرِ اعظم، یولیا سویریڈینکو، نے یورپی یونین کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے روس پر دباؤ مزید بڑھتا ہے جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے سویریڈینکو نے کہا کہ یہ پابندیاں یوکرین کے قیامِ امن کے اقدامات کو مزید تقویت دیں گی، لیکن ان کے مطابق اس حوالے سے مزید اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔
سویریڈینکو نے ایکس پر مزید کہا کہ ہمیں اس دباؤ کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ روس کو اس بات پر مجبور کیا جا سکے کہ وہ امن کی طرف قدم بڑھائے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس نئے پیکج کے باوجود، یوکرین میں قیامِ امن کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے روس پر عائد کردہ نئی پابندیاں عالمی سطح پر اہمیت اختیار کر چکی ہیں، کیونکہ یہ نہ صرف روس کی معیشت کو متاثر کریں گی بلکہ عالمی توانائی منڈیوں میں بھی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ عالمی برادری نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے اور اس کے اثرات کو یوکرین کی جنگ کی سمت پر مثبت سمجھا جا رہا ہے۔