ریاض :سعودی دارالحکومت ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے 17 تا 19 جولائی 2025ء کو منعقد ہونے والا مینگو مانیہ فیسٹیول ایک شاندار ثقافتی اور تجارت کو فروغ دینے والا ایونٹ تھا۔ تمیمی مارکیٹ میں عروج پر پہنچا یہ میلہ پاکستانی آموں کی چار مشہور اقسام چونسہ، سندھڑی، انور رٹول اور لِنگڑا کو سعودی روایت اور عالمی منڈی کے سامنے لانے کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے ۔
اس تقریب کا آغاز سفارتخانہ ریاض کے اعلیٰ عہدیدار، خاص طور پر سفیر برائے پاکستان محمد احمد فاروق نے کیا، جنہوں نے کہا کہ یہ آم خوشبو، معیار اور منفرد ذائقہ کے باعث عالمی معیار پر پورا اترتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستانی وزیرِ تجارت و سرمایہ کاری، ڈاکٹر شگفتہ زرین نے میلے کو “مینگو ڈپلومیسی” کا پہلا مضبوط مظاہرہ قرار دیا، اور اس بات پر زور دیا کہ اس فیسٹیول کے ذریعے پاکستان کو شاندار تجارتی موقع فراہم ہو گا ۔
تیریھ سے زائد اسٹالز، فوڈ کورٹس اور بزنس پورٹلز نے اس ایونٹ کو مزید رنگین اور پُرکشش بنایا۔ شرکاء کو آم جیسے پھل کے ساتھ آم ایڈز، آئس کریم، کیک، سلاد اور امیوزنگ آم سموڈیز پیش کی گئیں۔ اس تقریب میں سعودی خاندان کے ساتھ ساتھ پاکستانی سفارتی کمیونٹی، تاجروں اور فوڈ بلاگرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے پاکستان کی زرعی سلامتی اور موسمیاتی قابلیت کو سراہا ۔
یہ میلہ نہ صرف تجارتی مواقع فراہم کرنے کے لیے تھا بلکہ پاک سعود اقتصادی روابط کو بھی مضبوط کرنے کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوا۔ سعودی تاجروں نے آموں کی اعلیٰ کوالٹی، معیار اور مستقل سپلائی پر گہری دلچسپی ظاہر کی، جس کا مقصد مستقبل میں درآمدات بڑھانا ہے ۔
پاکستانی سفارتی حکام کے مطابق، اس کامیاب تجربے کے بعد دیگر سعودی شہروں میں بھی اسی طرز کے پروگرام منعقد کرنے کی منصوبہ بندی زیرِ غور ہے، جس سے پاکستان کی زرعی اور ثقافتی سفارتکاری (مینگو ڈپلومیسی) کو نئی جہت ملے گی ۔
ریاض کا مینگو مانیہ فیسٹیول ایک مثالی تجارتی-ثقافتی انعقاد تھا جس نے پاکستان کی زرعی مصنوعات، خاص طور پر آموں کو مقامی اور عالمی سطح پر ایک نیا تاثر اور مقام دیا۔ اس سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ کی راہ ہموار ہوئی بلکہ پاک سعودی رشتوں کو بھی مضبوط اعانت ملی، اور مستقبل میں تجارت و تعاون کے نئے راستے کھلے۔