ریاض :کہا جاتا ہے کہ اگر ماں کا یقین مضبوط ہو اور اولاد کو بے لوث محبت اور حوصلہ ملے، تو کوئی معذوری منزل کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن کی زندگی اسی مثال کا روشن چراغ بن چکی ہے،وہ بچہ جس کے بارے میں ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ وہ دس سال سے زیادہ نہیں جی سکے گا، آج ورلڈ تھائی باکسنگ چیمپئن بن کر نہ صرف زندہ ہے، بلکہ سعودی عرب کا سر فخر سے بلند کر چکا ہے۔
2004 میں ریاض کے ایک اسپتال میں عبدالعزیز کی پیدائش ہوئی تو ڈاکٹروں نے فوری طور پر والدہ کو خبردار کیا کہ ان کا بیٹا ڈاؤن سنڈروم اور دل کے عارضے کا شکار ہے، اور ممکنہ طور پر دس سال سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکے گا۔ مگر عبدالعزیز کی والدہ نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا ۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ان کا بیٹا "مختلف” ضرور ہے، مگر کسی سےکم نہیں۔
والدہ نے ہمیشہ عبدالعزیز کو کہا: "تم میرے لیے اللہ کا تحفہ ہو، تم جیسا کوئی نہیں”۔ یہی الفاظ عبدالعزیز کے لاشعور میں نقش ہو گئے۔ وہ دمج پروگرام کے ذریعے عام بچوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرتا رہا، ہر سال امتیازی نمبروں سے کامیاب ہوتا رہا، یہاں تک کہ انٹرمیڈیٹ بھی اعزاز کے ساتھ پاس کیا۔ اس موقع پر وزیر تعلیم نے اسے سند سے نوازا۔
عبدالعزیز کی کامیابی کا اگلا سنگ میل اس وقت آیا جب میکڈونلڈ سعودی عرب نے انہیں نوکری کی پیشکش کی۔ انٹرویو ہوا، اور عبدالعزیز نے ملازمت حاصل کر لی۔ کمپنی نے نہ صرف اسے بہترین ماحول دیا بلکہ کئی کورسز بھی کروائے، جنہوں نے اس کی صلاحیتوں کو نکھارا۔ دوسری طرف، عبدالعزیز کھیلوں کا دیوانہ نکلا۔ وہ تھائی باکسنگ، ویٹ لفٹنگ اور تیراکی میں مسلسل حصہ لیتا رہا۔
2025 میں ترکیہ میں ہونے والے عالمی تھائی باکسنگ چیمپئن شپ میں عبدالعزیز نے سعودی عرب کی نمائندگی کی اور دنیا کو حیران کر دیا۔ عبدالعزیز نے نہ صرف مقابلے میں شرکت کی بلکہ ورلڈ چیمپئن کا ٹائٹل جیت لیا، جو ڈاؤن سنڈروم کے شکار کسی سعودی نوجوان کے لیے ایک تاریخی کامیابی ہے۔
عبدالعزیز کی شاندار کامیابی پر سعودی میکڈونلڈز کے سی ای او اور مالک شہزادہ مشعل بن خالد آل سعود نے ایک اعزازی تقریب منعقد کی اور جذباتی انداز میں کہا
آج میں صرف سی ای او نہیں، ایک فخر مند باپ کی طرح محسوس کر رہا ہوں۔ عبدالعزیز ہماری کمپنی، ملک اور قوم کا فخر ہے۔
کمپنی نے اسے 50,000 ریال کا انعام بھی دیا۔