تھرپارکر کے ویران اور خشک علاقوں میں حالیہ مون سون بارشوں نے جہاں لوگوں کو کچھ راحت پہنچائی، وہیں ایک نیا خطرہ بھی جنم لے چکا ہے۔ بارش کے بعد زمین کے اندر موجود سانپ اپنے بلوں سے باہر آ گئے ہیں، جس کے نتیجے میں تھر کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو سانپوں کے ڈسنے کے واقعات میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق صرف جولائی کے مہینے میں تقریباً 200 افراد کو سانپوں نے ڈس لیا، جنہیں فوری طور پر ضلعی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ ان افراد کو سانپ کے زہر کے خلاف تیار کیا گیا "اینٹی اسنیک وینم” انجیکشن لگایا گیا، جو ایک مریض پر کم از کم 7 سے 10 مرتبہ استعمال کرنا پڑتا ہے تاکہ زہر کو ختم کیا جا سکے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ صحرائے تھر کے جنگلات میں سانپوں کی دس سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سے "نیوروٹاکسک” جو اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے اور "مسکولوٹاکسک” جو پٹھوں کو ناکارہ بناتا ہے اقسام سب سے زیادہ مہلک اور خطرناک مانی جاتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق بارش کے دن سانپوں کی افزائش اور نقل و حرکت کا موسم ہوتا ہے۔ اس دوران نہ صرف یہ جانور بلوں سے باہر آتے ہیں بلکہ زہر بھی جسم سے خارج کرتے ہیں تاکہ نئی توانائی حاصل کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس موسم میں انسانوں، مویشیوں اور دیگر جانداروں کے لیے ان سانپوں کا سامنا انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
عوامی سطح پر آگاہی مہم، مقامی سطح پر احتیاطی تدابیر، اور دیہی علاقوں میں ویکسین و دوا کی بروقت فراہمی ہی اس قدرتی خطرے سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ بن سکتی ہے۔