سعودی عرب کی جانب سے عالمی سطح پر انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت جاری فلاحی کاموں کی ایک نئی مثال حالیہ دنوں میں سامنے آئی ہے، جب کنگ سلمان انسانی امداد و ریلیف مرکز نے پولینڈ کے شہر جیژوف میں یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے مصنوعی اعضا کی فراہمی کا خصوصی طبی منصوبہ شروع کیا۔
یہ منصوبہ ان افراد کے لیے امید کی ایک نئی کرن بن کر سامنے آیا ہے جو جنگ کے دوران جسمانی اعضا سے محروم ہو چکے ہیں اور ایک باعزت زندگی گزارنے کے خواہش مند ہیں۔
یہ طبی مشن 21 جولائی تک جاری رہے گا اور اس میں سات ماہر اور تربیت یافتہ رضاکار شامل ہیں، جو دن رات متاثرہ افراد کی خدمت میں مصروف ہیں۔ منصوبے کے آغاز کے فوراً بعد طبی ٹیم نے بھرپور طریقے سے اپنا کام شروع کر دیا، اور اب تک کم از کم نو افراد کو مصنوعی اعضا فراہم کیے جا چکے ہیں۔
ان افراد کی زندگیوں میں یہ اقدام محض جسمانی سہارا نہیں بلکہ ذہنی و جذباتی بحالی کی طرف بھی ایک بڑا قدم ہے۔
یہ طبی مشن دراصل سعودی عرب کی اس وسیع تر انسانی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت کنگ سلمان مرکز مختلف ممالک میں رضاکارانہ بنیادوں پر ایسے منصوبے نافذ کرتا ہے جو جنگ، قدرتی آفات یا دیگر سانحات سے متاثرہ انسانوں کی زندگیوں میں بہتری لا سکیں۔
یہ صرف طبی سہولت نہیں بلکہ انسانیت کے وقار کی بحالی کی ایک کوشش ہے، جس کا مقصد متاثرہ افراد کو دوبارہ معاشرے کا کارآمد حصہ بننے کے قابل بنانا ہے۔
اس مہم کے ساتھ ساتھ کنگ سلمان مرکز نے یمن میں بھی اپنے فلاحی کاموں کو وسعت دی ہے۔گزشتہ روز ویڈیو کانفرنس کے ذریعے یمن کی ایک مقامی سول سوسائٹی تنظیم کے ساتھ تعاون کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت یمن کے صوبہ لحج کے دو علاقوں، الحوطہ اور تبن میں جاری مسلح تصادم سے متاثرہ بچوں کی تعلیم بحال کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔ ان علاقوں میں تعلیم کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور ہزاروں بچے اپنی تعلیمی سرگرمیوں سے محروم ہو چکے ہیں۔
اس منصوبے سے اندازاً 6833 افراد براہِ راست مستفید ہوں گے جبکہ بالواسطہ طور پر تقریباً 16 ہزار افراد کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔ یہ تعلیمی معاونت صرف اسکول جانے کے لیے کتابیں یا سہولتیں فراہم کرنے تک محدود نہیں بلکہ اس میں بچوں کی ذہنی بحالی، تعلیمی ماحول کی بحالی، اساتذہ کی تربیت اور محفوظ تعلیمی مقامات کی فراہمی بھی شامل ہے۔
کنگ سلمان انسانی امداد و ریلیف مرکز کا یہ اقدام اس حقیقت کا عملی اظہار ہے کہ سعودی عرب صرف خطے کے اندر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
چاہے وہ مشرقی یورپ میں یوکرینی پناہ گزین ہوں یا یمن میں جنگ سے متاثرہ معصوم بچے، سعودی فلاحی ادارے ہر اس مقام پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں انسانیت کو سہارا دینے کی ضرورت ہو۔