حالیہ دنوں میں سعودی عرب اور شام کے درمیان تعلقات میں گرم جوشی کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ایک بااثر سعودی وفد نے شام کے دارالحکومت دمشق کا اہم دورہ کیا۔ اس وفد کی قیادت سعودی عرب کی بزنس کمیونٹی کی ممتاز شخصیات محمد ابونیان اور سلیمان المھیدب نے کی، جو دونوں ملکوں کے درمیان معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے امکانات کو تلاش کرنے کے مشن پر تھے۔
یہ دورہ نہ صرف تجارتی نوعیت کا تھا بلکہ اس میں سیاسی اور اقتصادی رابطے مضبوط بنانے کے عوامل بھی شامل تھے۔ شامی صدر احمد الشرع سے ہونے والی ملاقات میں وفد نے مختلف اہم شعبہ جات میں تعاون کی راہوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ گفتگو کا محور ایسے معاملات تھے جو دونوں ممالک کے باہمی مفاد سے جڑے ہوئے تھے، خاص طور پر وہ منصوبے جو مستقبل میں اقتصادی ترقی اور استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔
ملاقات میں یہ بات خاص طور پر زیر غور آئی کہ شامی حکومت کس طرح اپنی داخلی پالیسیوں میں مثبت تبدیلیاں لا کر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ صدر احمد الشرع نے سعودی تاجروں کو بتایا کہ شام کی نئی انتظامیہ اس وقت ایسے اصلاحاتی پروگرام پر عمل کر رہی ہے جس کا مقصد نہ صرف معاشی ڈھانچے کو مستحکم کرنا ہے بلکہ سرمایہ کاری کے لیے سازگار اور محفوظ ماحول بھی فراہم کرنا ہے۔
شام کی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ علاقائی سطح پر اپنے روابط کو وسعت دے کر نئے مواقع پیدا کیے جائیں۔ اس سلسلے میں شہری ہوا بازی، سیاحت، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور ٹرانسپورٹ جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ سعودی وفد نے ان تمام شعبہ جات میں دلچسپی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سعودی سرمایہ کار شام کی ترقی میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، بشرطیکہ ماحول اعتماد پر مبنی اور پائیدار ہو۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شام کئی سالہ خانہ جنگی اور بحرانوں کے بعد دوبارہ سیاسی اور معاشی بحالی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششیں، خاص طور پر خلیجی ریاستوں کے ساتھ، شامی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہو چکی ہیں۔ سعودی وفد کا حالیہ دورہ انہی کوششوں کا عملی مظہر ہے، جو مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کا آغاز کر سکتا ہے۔
سعودی وفد کے اس دورے کو خطے کے دیگر ممالک نے بھی دلچسپی سے دیکھا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف سعودی عرب کی مشرق وسطیٰ میں اقتصادی اثر و رسوخ کو بڑھاتا ہے بلکہ شام کو بھی ایک نیا موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے میدان میں دوبارہ قدم جما سکے۔