سعودی عرب میں ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کی جانب ایک عملی قدم اٹھاتے ہوئے روڈ جنرل اتھارٹی اور ریاض میونسپلٹی نے مشترکہ طور پر ایک نئے اقدام کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت پرانی عمارتوں کے انہدام سے حاصل ہونے والے ملبے کو سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کیا جائے گا۔ اس منصوبے کا مقصد نہ صرف سڑکوں کی تعمیر و مرمت کو مؤثر بنانا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا اور قدرتی وسائل کے استعمال میں کمی لانا بھی ہے۔
اتھارٹی کے مطابق، عمارتوں کے توڑے جانے کے بعد جو ملبہ بچتا ہے، اسے ضائع کرنے کے بجائے اسے "اسفالٹ مکسچر” میں شامل کیا جائے گا، تاکہ نئی سڑکیں تعمیر کی جا سکیں یا پرانی شاہراہوں کی مرمت کی جا سکے۔ یہ عمل سعودی عرب کی سرکلر اکانومی (گردشی معیشت) کے وژن سے ہم آہنگ ہے، جس میں وسائل کو دوبارہ استعمال میں لا کر معیشت کو مستحکم اور ماحول کو محفوظ بنایا جا رہا ہے۔
اتھارٹی نے واضح کیا کہ ملبے کو استعمال کرنے کی یہ پالیسی دراصل سعودی وژن 2030 کے اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے تشکیل دی گئی ہے، جس کا مقصد پائیداری، تخلیقی حل، اور ماحول دوست ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس پراجیکٹ کے تحت امید کی جا رہی ہے کہ 2035 تک تعمیراتی اور انہدامی ملبے کا کم از کم 60 فیصد حصہ ری سائیکل کر کے دوبارہ کارآمد بنایا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل سے کئی فوائد حاصل ہوں گے جن میں خام مال پر انحصار میں کمی، بنیادی ڈھانچے کی تیاری کے اخراجات میں کمی، اور ماحولیاتی اثرات میں خاطر خواہ کمی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، اس پہل سے انفرا اسٹرکچر کے منصوبے زیادہ پائیدار اور دیرپا بن سکیں گے اور سڑکوں کی مرمت کا عمل بھی کم وقت میں مکمل کیا جا سکے گا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس قسم کی کامیاب شراکت داری روڈ جنرل اتھارٹی نے پہلے بھی جدہ اور الاحسا کی میونسپلٹیوں کے ساتھ کی تھی، جس کے مثبت نتائج سامنے آئے تھے۔ اب اس تجربے کو ریاض سمیت دیگر شہروں میں وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ علاقوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
اتھارٹی کے ایک ترجمان نے اس منصوبے کو "مستقبل کی طرف ایک اہم قدم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں ماحول دوست انفرا اسٹرکچر کے قیام کے لیے اس قسم کی تخلیقی کوششیں ضروری ہیں۔ اس اقدام کے تحت نہ صرف تعمیراتی شعبے میں جدت آئے گی بلکہ قومی معیشت کو بھی فائدہ ہوگا، کیونکہ مقامی وسائل کو بروئے کار لا کر بیرونی انحصار کم کیا جائے گا۔
ماحولیاتی ماہرین بھی اس پہل کو سراہ رہے ہیں اور توقع ظاہر کر رہے ہیں کہ دیگر خلیجی ممالک بھی سعودی عرب کی اس پالیسی سے سبق لیں گے اور ماحولیاتی بہتری کے لیے ایسی ہی اسکیمیں متعارف کرائیں گے۔