سوریہ کے جنوبی علاقے السویدہ میں جاری جھڑپوں کے خاتمے اور مکمل جنگ بندی کے نفاذ کی تصدیق کرتے ہوئے شام کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ شہر اب قبائلی جنگجوؤں سے خالی کرا لیا گیا ہے اور محلے کی سطح پر ہونے والی لڑائیاں بند ہو چکی ہیں۔
وزارت کے ترجمان نورالدین البابا نے سرکاری خبر رساں ادارے ’سانا‘ کے حوالے سے بتایا کہ یہ پیش رفت وزارت داخلہ کی طرف سے شدید کوششوں کے بعد ممکن ہوئی، خاص طور پر جب حکومتی افواج کو السویدہ کے شمالی اور مغربی علاقوں میں تعینات کیا گیا۔
یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب شامی صدارتی دفتر کی جانب سے ملک کے جنوبی صوبے میں مکمل اور فوری جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ علاقہ 13 جولائی سے اس وقت کشیدگی کی لپیٹ میں آگیا تھا جب مقامی دروز ملیشیاؤں اور بدو عرب قبائل کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔
صورتحال میں اس وقت مزید سنگینی آئی جب اسرائیلی فضائی حملوں نے دمشق میں شامی افواج کی تنصیبات اور عسکری ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حکومت نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائیاں شام میں موجود دروز برادری کی حفاظت کے نام پر کی جا رہی ہیں۔ لیکن شام میں موجود اکثریتی دروز قائدین نے اس قسم کی بیرونی مداخلت کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ قومی یکجہتی اور شامی خودمختاری کے پُرعزم حامی ہیں۔
السویدہ میں ہونے والے ان واقعات کا تعلق شام کے بدلتے ہوئے سیاسی منظرنامے سے بھی جڑا ہوا ہے۔ صدر بشار الاسد کی حکومت کے دسمبر میں زوال اور ان کے روس فرار کے بعد ملک میں کئی دہائیوں سے جاری بعث پارٹی کی حکمرانی — جو 1963 سے برقرار تھی — ختم ہو چکی ہے۔