شِلائی، ہماچل پردیش: ہماچل پردیش کے دور افتادہ پہاڑی علاقے ٹرانس گیری میں صدیوں پرانی روایت کو نئی زندگی مل گئی، جب ہٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والی خاتون سنیتا چوہان کی شادی دو سگے بھائیوں، پردیپ اور کپل نگی سے کرائی گئی۔ یہ روایت "جوڈیدرا” کہلاتی ہے اور اسے مقامی معاشرے میں سماجی طور پر قبولیت حاصل ہے۔
شادی کی یہ غیرمعمولی تقریب شِلائی کے ایک دیہی گاؤں میں تین دن تک جاری رہی، جس میں سینکڑوں مہمانوں نے شرکت کی۔ مقامی لوک گیتوں، رقص، اور ثقافتی مظاہروں نے اس روایت کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ دنیا بھر میں وائرل ویڈیوز کے ذریعے ایک نئی توجہ بھی حاصل کی۔
پردیپ، جو ایک سرکاری ملازم ہیں، اور ان کے چھوٹے بھائی کپل، جو بیرونِ ملک ملازمت کرتے ہیں، دونوں نے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ مکمل طور پر رضا مندی اور فخر کے ساتھ کیا۔ پردیپ کا کہنا تھا
ہم نے روایت کی عوامی طور پر پیروی کی کیونکہ یہ ہماری شناخت کا حصہ ہے۔کپل نے اپنی غیر موجودگی کے باوجود اس بندھن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہے دنیا کے کسی کونے میں ہوں، ہماری بیوی کو ہمارا یکساں پیار حاصل رہے گا۔
سنیتا چوہان، جن کا تعلق کنہاٹ گاؤں سے ہے، نے واضح طور پر کہا کہ وہ اس روایت سے واقف تھیں اور ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔میں نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے اور اس بندھن کا احترام کرتی ہوں۔
ہٹی قبیلہ، جو اتراکھنڈ کی سرحد سے متصل علاقے میں آباد ہے، 2022 میں بھارت کی حکومت کی جانب سے "شیڈول ٹرائب” کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔ اس قبیلے میں "پولیانڈری” یعنی عورت کی ایک سے زیادہ مردوں سے شادی کی روایت بنیادی طور پر آبائی زمین کی تقسیم سے بچاؤ کے لیے قائم کی گئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس روایت کا مقصد خاندان کو یکجا رکھنا اور زمین کو ٹکڑوں میں بکھرنے سے بچانا تھا۔
اگرچہ اس روایت میں کمی آ چکی ہے، تاہم ایسی شادیاں اب بھی بعض علاقوں میں خفیہ یا عوامی طور پر ہو رہی ہیں۔ گاؤں کے بزرگوں کے مطابق تعلیم، معاشی ترقی اور جدید معاشرتی تبدیلیوں کے باوجود یہ روایت مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔