ریاض : شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے گزشتہ دنوں دنیا کے مختلف خطوں میں نہایت اہم امدادی سرگرمیاں انجام دیں، جن کا مقصد جنگ، مہاجرت، غربت اور قدرتی آفات کے شکار افراد کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہے۔
یہ سرگرمیاں نہ صرف غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تھیں، بلکہ ان کا دائرہ کار روزگار، تعلیم اور سماجی خود کفالت تک پھیلایا گیا۔ مرکز کی حالیہ کاوشیں چار مختلف ممالک میں خاصی نمایاں رہیں،شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں سویداء سے درعا منتقل ہونے والے بے گھر خاندانوں کے لیے مرکز نے رہائشی امداد فراہم کی۔
450 خاندانوں کو نہ صرف پناہ دی گئی بلکہ بنیادی سہولیات بھی فراہم کی گئیں تاکہ وہ انسانی وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں،سوڈان کی ریاست الجزیرہ کے ضلع کاملین میں مرکز نے 2025 کے غذائی تحفظ منصوبے کے تیسرے مرحلے کے تحت 550 غذائی ٹوکریاں تقسیم کیں۔
یہ ٹوکریاں بے گھر اور انتہائی ضرورت مند خاندانوں کے لیے ایک قیمتی سہارا بنیں، جس سے ان کی روزمرہ غذائی ضروریات پوری ہو سکیں۔لبنان کے ضنیہ اور عکار علاقوں میں مرکز نے 1,072 غذائی ٹوکریاں تقسیم کیں، جن سے 5,360 افراد نے فائدہ اٹھایا۔یہ امداد خاص طور پر شامی پناہ گزینوں اور غربت سے متاثرہ لبنانی خاندانوں کو مدنظر رکھ کر دی گئی، جو بحرانوں کے دہانے پر تھے۔
افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں، پاکستان سے واپس آنے والے شہریوں کے لیے 59 غذائی ٹوکریاں فراہم کی گئیں، جن سے 354 افراد مستفید ہوئے۔یہ کارروائی 2025 تا 2026 غذائی تحفظ و ہنگامی امداد منصوبے کے تحت انجام دی گئی، تاکہ واپسی کے بعد کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔
یمن کے شہر عدن میں مرکز نے سلائی اور فیشن ڈیزائننگ کی رضاکارانہ تربیتی ورکشاپس کا آغاز کیا، جس میں 25 خواتین کو تربیت دی جا رہی ہے۔ان میں 5 سماعت سے محروم خواتین بھی شامل ہیں، جنہیں معاشی خودمختاری، اعتماد، اور قیادت کے اصول سکھائے جا رہے ہیں۔
اس شاندار اقدام کا مقصد خواتین کو معاشرتی طور پر مضبوط بنانا ہے۔شاہ سلمان مرکز کی یہ سرگرمیاں صرف امداد نہیں بلکہ امید کی روشنی، خود انحصاری کا پیغام، اور ایک بہتر کل کی ضمانت ہیں۔ دنیا جس دور سے گزر رہی ہے، اس میں اس طرح کی خدمات نہایت اہم اور قابلِ تقلید مثال ہیں۔