اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کر دیا ہے کہ اب کسی قسم کے مذاکرات کی گنجائش باقی نہیں رہی۔ پی ٹی آئی کی تمام حکمت عملی اور فیصلے صرف اور صرف عمران خان کی ہدایات کے مطابق ہوں گے، کسی دوسری سوچ یا مائنس فارمولا پر بات ممکن نہیں۔
اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات خوش اسلوبی سے مکمل ہوئے، اور پارٹی کی جانب سے ناموں کا اعلان مارچ 2024 میں ہی بانی چیئرمین عمران خان کی مکمل مشاورت سے کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مخصوص نشستوں پر فیصلے آنے کے بعد سیٹوں کی متوقع تعداد کم محسوس ہوئی تھی، مگر چھ سیٹیں ملنا ایک بڑی کامیابی ہے۔ گوہر نے کہا کہ اس میں ایک بھی نام ایسا نہیں جو عمران خان کی مشاورت کے بغیر فائنل کیا گیا ہو۔
بیرسٹر گوہر نے علیمہ خان کے ایک بیان پر دوٹوک ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "مائنس عمران خان” ممکن نہیں، پارٹی کی روح اور رہنمائی صرف عمران خان ہی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ پارٹی سے کسی کو نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی، لوگ خود چھوڑ جاتے ہیں۔
ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے والوں کو سینیٹ ٹکٹ دیے گئے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مرزا آفریدی کی نامزدگی بھی عمران خان کی ہدایت پر ہوئی۔ مرزا آفریدی ہمیشہ پارٹی مؤقف کے ساتھ کھڑے رہے اور کبھی پارٹی پالیسی سے انحراف نہیں کیا۔
گوہر علی خان نے کہا کہ اب احتجاج اور تحریک عمران خان جیل سے ہی قیادت کریں گے۔ پارٹی کی ڈائریکشن واضح ہے، اور مذاکرات کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ عدالت کی طرف سے عمران خان سے ملاقات کی اجازت کے باوجود اس پر عمل نہیں ہو رہا، جس سے شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ریاستی اداروں سے اپیل کی کہ عمران خان کو ان کا آئینی حق دیا جائے۔
انہوں نے علی امین گنڈاپور کو عمران خان کا "بہترین کھلاڑی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی قیادت کا مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔