لاہور / سرگودھا / میانوالی:9 مئی 2023 کے جلاؤ گھیراؤ اور پُرتشدد مظاہروں سے متعلق اہم عدالتی پیش رفت سامنے آ گئی ہے، جہاں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو شیر پاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس میں بری کرتے ہوئے دیگر کئی پی ٹی آئی قائدین کو سخت سزائیں سنا دی ہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں شبانہ سماعت کے دوران یہ فیصلہ سنایا، جسے ملکی سیاست میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔
عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری، افضال عظیم پاہٹ، علی حسن، خالد قیوم اور ریاض حسین سمیت 8 افراد کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ان افراد پر جلاؤ گھیراؤ، املاک کو نقصان پہنچانے اور انتشار پھیلانے جیسے سنگین الزامات ثابت ہوئے۔ دوسری جانب شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم، اعزاز رفیق، افتخار احمد، رانا تنویر اور زیاس خان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا گیا۔
ادھر، سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے میانوالی میں 9 مئی کو تھانے پر حملہ، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر سمیت 36 ملزمان کو 10،10 سال قید اور احمد خان بھچر کو 60 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے تمام ملزمان کو فوری گرفتار کر کے جیل منتقل کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔
ان فیصلوں پر سیاسی ردعمل بھی شدید رہا۔ چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے عدالتی فیصلوں کو “سیاسی انتقام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی نوعیت کے مقدمات میں مختلف فیصلے انصاف کے معیار پر سوالیہ نشان ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلے آئین و قانون کے اصولوں کی نفی کرتے ہیں، ہم نے صرف شفاف ٹرائل کا مطالبہ کیا تھا۔
اس کے برعکس وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے مکمل شواہد کی بنیاد پر آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ لوگ تھے جو نہ عدالتوں میں پیش ہوتے تھے اور نہ وکلا فراہم کرتے تھے، جب فیصلہ آیا تو اسے مسترد کر دیا، حالانکہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے گئے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے نہ صرف 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی سنجیدگی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتے ہیں کہ ریاست اس بار پُرعزم ہے کہ کسی بھی صورت میں قانون شکنی برداشت نہیں کی جائے گی۔ جناح ہاؤس اور جی ایچ کیو حملہ کیسز کے فیصلے بھی اب قریب نظر آتے ہیں، جن کے اثرات ملکی سیاست اور سماج پر گہرے ہوں گے۔