پیرس:فرانس نے ایک مرتبہ پھر مشرقِ وسطیٰ کے سلگتے ہوئے تنازع پر اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔ فرانسیسی وزیرِ خارجہ ژاں نول باروٹ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اقدام دراصل دہشت گرد تنظیم حماس کے نظریے کے خلاف ہے، کیونکہ حماس نے ہمیشہ "دو ریاستی حل” کو مسترد کیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر لکھا کہ حماس دو ریاستی حل کی مخالفت کرتی ہے، جبکہ فرانس اسی حل کی حمایت میں فلسطین کو تسلیم کر رہا ہے۔ یہ دہشت گردی نہیں بلکہ امن کی حمایت ہے۔
باروٹ کے اس بیان سے نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے فرانسیسی ہمدردی کی وضاحت ہوتی ہے بلکہ یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ پیرس حماس کے عسکری نظریے سے فاصلہ رکھتا ہے۔
فرانسیسی اقدام پر حماس نے اپنے مخصوص انداز میں ردِعمل دیا ہے۔ گروپ کے ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ عالمی انصاف کی ایک جھلک ہے۔ ہم اس کی تحسین کرتے ہیں۔ تاہم یہ بیانیہ فرانس کے مؤقف سے واضح طور پر مختلف ہے، جو اپنی خارجہ پالیسی میں عدم تشدد اور بین الاقوامی قانون کو بنیاد مانتا ہے۔
فرانس کے اس اقدام پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی کا انعام ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسے غیر ذمے دار اور عاقبت نااندیش فیصلہ قرار دیتے ہوئے واشنگٹن کی ناراضی کا اظہار کیا۔
تاہم فرانس نے تمام تنقید کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ قدم امن اور دو ریاستی حل کی طرف ایک سنجیدہ پیش رفت ہے۔
باروٹ نے لکھافرانس اپنے فیصلے سے جنگ کے خلاف اور امن کے حق میں کھڑا ہے۔ یہ ہماری اقدار کا عکس ہے
آخر میں فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ حماس دہشت گردی کی علامت، ہم امن کے ساتھ ہیں اورمشرق وسطیٰ کو اس وقت پائیدار امن کی اشدضرورت ہے