تہران/تل ابیب : عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایران پر شدید الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے جون میں اسرائیل پر حملوں کے دوران ممنوعہ کلسٹر گولہ بارود کا استعمال کیا، جس سے شہری علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی اور انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا۔
ایمنسٹی کی تحقیق کے مطابق 19 جون کو ایرانی افواج نے اسرائیل کے گنجان آباد علاقے گش دان پر بیلسٹک میزائل داغے، جن میں ممنوعہ کلسٹر بم نصب تھے۔ اس کے بعد 20 جون کو بیئرشیبا اور 22 جون کو رشون لیزیون میں بھی انہی نوعیت کے حملے کیے گئے جن سے زمین پر متعدد گڑھے پڑے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سینئر ڈائریکٹر ایریکا گویرا روزاس نے بیان دیا کہ آبادی والے علاقوں میں اس نوعیت کے مہلک ہتھیاروں کا استعمال دانستہ شہریوں کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ایران کا یہ اقدام بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔”
کلسٹر گولہ بارود فضا میں پھٹ کر سینکڑوں ٹکڑوں میں بکھر جاتا ہے، جن میں سے کئی پھٹنے میں ناکام رہتے ہیں اور بعد میں بچوں اور عام افراد کے لیے مہلک ثابت ہوتے ہیں۔
2008 میں کلسٹر بموں پر پابندی کا کنونشن عمل میں آیا تھا، جس پر 100 سے زائد ممالک نے دستخط کیے، مگر ایران اور اسرائیل دونوں اس معاہدے کا حصہ نہیں ہیں۔ تاہم، ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ عالمی انسانی قانون کے مطابق ایسے ہتھیاروں کا استعمال تب بھی جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے اگر اس سے عام شہری متاثر ہوں۔
ایمنسٹی نے حملوں کی تصدیق کے لیے تصاویر، ویڈیوز اور حملے کی جگہوں کے زمینی تجزیے کو استعمال کیا اور کہا کہ تل ابیب، بیئرشیبا اور گش دان میں ہونے والے دھماکوں کے اثرات واضح طور پر کلسٹر بارود کی موجودگی کی نشان دہی کرتے ہیں۔
ان انکشافات کے بعد عالمی برادری کی خاموشی پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں، خاص طور پر جب بات عام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ہو۔ اقوام متحدہ، عالمی فوجداری عدالت (ICC) اور دیگر ادارے اب تک اس حوالے سے کوئی مضبوط قدم نہیں اٹھا سکے۔