رام اللہ: فلسطینی صدر محمود عباس نے جمعے کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اس تاریخی اعلان کا بھرپور خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔صدر عباس نے اس فیصلے کو ’’فلسطینی مقصد کی فتح‘‘ اور ’’حقِ خودارادیت کی عالمی تائید‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا یہ اقدام نہ صرف فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی عالمی سطح پر توثیق ہے بلکہ یہ فرانس کی طرف سے انصاف، آزادی اور قومی خودمختاری کے اصولوں کی عملی حمایت بھی ہے۔‘‘
محمود عباس نے واضح کیا کہ فرانس کا یہ فیصلہ ان عالمی کوششوں کا حصہ ہے جو مشرقِ وسطیٰ میں ایک پائیدار امن، دو ریاستی حل، اور اسرائیل و فلسطین کے درمیان متوازن تعلقات کی بنیاد ڈالنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
فرانسیسی صدر میکرون کے اعلان کے بعد اسرائیلی حکومت کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی رہنما اسے ایک "وجودی خطرہ” اور "دہشتگردی کو انعام دینے کے مترادف” قرار دے رہے ہیں، جبکہ امریکا نے بھی اس فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
تاہم صدر عباس نے کہا کہ عالمی برادری کے باشعور ممالک کا بڑھتا ہوا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی قوم کا مقدمہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت، انصاف اور عالمی ضمیر کا مطالبہ ہے۔