ریاض: سعودی عرب نے غیرملکیوں کے لیے جائیداد خریدنے کا نیا قانون جاری کر دیا ہے جس کی تفصیلات سرکاری گزٹ ’ام القری‘ میں شائع کی گئی ہیں۔ اس قانون پر عمل درآمد آج سے 180 دن بعد شروع ہوگا۔
جولائی کے آغاز میں سعودی کابینہ کی جانب سے منظور کیے گئے اس قانون کے تحت غیرملکی افراد اور کاروباری ادارے مخصوص جغرافیائی حدود میں جائیداد کے مالک بن سکیں گے۔ تاہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسے مقدس شہروں میں صرف مسلم غیرملکیوں کو جائیداد خریدنے کی اجازت دی جائے گی۔
ان علاقوں کا حتمی تعین ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی اور کونسل برائے اقتصادی و ترقیاتی امور کی منظوری سے کیا جائے گا، جبکہ جائیداد کی ملکیت کی حد اور اس کے حقوق کی مدت بھی طے کی جائے گی۔
نئے قانون کے مطابق بین الاقوامی تنظیمیں اور سفارتی مشن مخصوص علاقوں میں اپنی رہائش گاہوں یا دفاتر کے لیے جائیداد خرید سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے وزارت خارجہ سے این او سی حاصل کرنا لازمی ہوگا۔
اس قانون کے تحت غیرملکی افراد یا اداروں کو جائیداد کی خریداری سے پہلے خود کو رجسٹرڈ کرانا ہوگا، اور جائیداد کی منتقلی پر 5 فیصد فیس ادا کرنی ہوگی۔ قانون میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی فرد یا ادارہ غلط بیانی یا دھوکہ دہی کا مرتکب پایا گیا تو اس پر ایک کروڑ ریال تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، جبکہ اس کی جائیداد فروخت کرکے حاصل شدہ رقم بھی ضبط کی جا سکتی ہے
خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور جرمانوں کا فیصلہ ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی کی ایک مخصوص کمیٹی کرے گی، اور متاثرہ فریق 60 دن کے اندر کمیٹی کے فیصلے کے خلاف اپیل کر سکے گا۔
نئے قانون پر مکمل عمل درآمد سے متعلق ضوابط، شرائط اور جغرافیائی حدود کی مزید وضاحت آئندہ چھ ماہ میں مرحلہ وار جاری کی جائے گی، جس سے جائیداد کے شعبے میں غیرملکی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھلنے کی توقع ہے۔