زاہدان:ایران کے شورش زدہ جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں واقع عدالتی کمپلیکس پر شدت پسند مسلح گروپ جیش العدل کے منظم حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے، جن میں ایک بچہ اور اس کی والدہ بھی شامل ہیں۔ واقعے نے پورے ملک میں سیکیورٹی صورت حال پر تشویش کی نئی لہردوڑا دی ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں اداروں کے مطابق حملہ آوروں نے عدالت کے اندر گرنیڈ پھینکے اور پھر اندھا دھند فائرنگ کی۔ سینئر پولیس افسر کے مطابق ابتدائی جھڑپ میں تین حملہ آور مارے گئے جبکہ باقی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ علاقے کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا۔
مسلح تنظیم جیش العدل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے جھڑپوں والا علاقہ فوراً خالی کریں۔
یہ تنظیم ایران میں سنی بلوچ اقلیت کے لیے آواز بلند کرنے کے دعوے کے ساتھ سرگرم ہے اور ماضی میں بھی سرکاری تنصیبات کو نشانہ بناتی رہی ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بلوچ گروپ "ہالوش” کے مطابق، عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آوروں نے ججز کے چیمبرز پر بھی حملہ کیا، جس میں عدلیہ کا عملہ اور سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک یا شدید زخمی ہوئے۔ کمپلیکس کے کئی حصے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے متصل سیستان بلوچستان میں اکثریتی آبادی سنی بلوچ اقلیت پر مشتمل ہے، جو کئی دہائیوں سے معاشی محرومی، نسلی امتیاز اور سیاسی بے دخلی کی شکایت کرتی آئی ہے۔
صوبے میں علیحدگی پسندوں اور ایرانی فورسز کے درمیان تصادم معمول بن چکا ہے، جبکہ حکومت اکثر ان گروپوں پر غیر ملکی پشت پناہی اور دہشتگردی کا الزام عائد کرتی ہے۔
ایرانی حکام نے حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جب کہ زاہدان اور ملحقہ علاقوں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ وزارتِ داخلہ اور انٹیلی جنس ایجنسیز ممکنہ غیر ملکی مداخلت کے زاویے سے بھی چھان بین کر رہی ہیں۔