واشنگٹن ڈی سی: پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ایک نہایت اہم اور بامقصد ملاقات ہوئی جس میں معاشی تعاون، انسداد دہشتگردی، علاقائی امن و استحکام، اور جدید ٹیکنالوجی میں اشتراک جیسے کلیدی امور پر گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان و امریکہ کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق مارکو روبیو نے ایران سے متعلق عالمی مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری اور معتدل کردار کی تعریف کی اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ میں امن، خصوصاً غزہ میں جاری انسانی بحران پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں دونوں ممالک نے کمیاب معدنیات (Rare Earths)، کانکنی (Mining) اور جدید ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں نجی و سرکاری سطح پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اسحاق ڈار نے زور دیا کہ مصنوعی ذہانت (AI)، انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT) اور کرپٹو کرنسی جیسے مستقبل کے شعبوں میں اشتراک دونوں ممالک کو معاشی طور پر قریب لا سکتا ہے۔
ٹیمی بروس کے مطابق ملاقات میں دہشتگردی، بالخصوص داعش جیسے خطرات کے خلاف مشترکہ کوششوں پر بھی زور دیا گیا۔ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان نے عالمی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کیا ہے اور اس میدان میں امریکا کے ساتھ بڑھتا ہوا تعاون خطے میں دیرپا امن کا ضامن ہو سکتا ہے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انسداد دہشتگردی کے امور پر با قاعدہ مکالمہ جاری رکھا جائے گا، جس کے تحت اگلا پاک-امریکہ انسداد دہشتگردی ڈائیلاگ رواں برس اگست میں اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ یہ اجلاس سیکورٹی، خفیہ معلومات کے تبادلے اور دہشتگردی کے خلاف پالیسی سازی میں اہم پیش رفت ثابت ہو گا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ مثبت پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ معاشی ترقی، انسداد دہشتگردی، سرمایہ کاری اور علاقائی استحکام میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی و عالمی امور پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔