اسلام آباد/کراچی:حکومت پاکستان نے ایران و عراق جانے والے اربعین زائرین کے لیے ایک نئی امید کی کرن روشن کر دی ہے۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر زمینی راستے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد، وفاقی حکومت نے جنوری 2026 سے ملک کی پہلی فیری سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے،جو زائرین کو سمندری راستے سے ایران اور عراق پہنچانے کے لیے وقف ہوگی۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری کے مطابق، یہ فیری سروس زائرین کے لیے ایک نیا، محفوظ، کم خرچ اور منظم متبادل فراہم کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر سال سات سے دس لاکھ پاکستانی ایران اور عراق کا رخ کرتے ہیں۔ اگر ان میں سے صرف 20 فیصد زائرین بھی فیری کا انتخاب کریں، تو یہ سالانہ ایک لاکھ 40 ہزار سے دو لاکھ مسافروں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
وفاقی وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھئیل داس کوہستانی نے بتایا کہ جیسے ہوائی جہاز کرائے پر لیے جاتے ہیں، اسی طرح فیری کی قلت کی صورت میں بین الاقوامی سطح پر فیریز کرائے پر لی جائیں گی۔ لائسنسنگ اور مالی سہولت کے عمل میں بھی تیزی لانے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ سروس کو بروقت فعال کیا جا سکے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) کے ترجمان شارق فاروقی کے مطابق کراچی میں فیری ٹرمینل کئی سال قبل ہی مکمل کیا جا چکا ہے۔ یہاں امیگریشن، انتظار گاہ، اور فیری لنگراندازی کی مکمل سہولیات موجود ہیں۔ دو بڑی فیریز بیک وقت لنگرانداز ہو سکتی ہیں اور مسافر با آسانی سوار ہو سکتے ہیں، انہوں نے بتایا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق، حالیہ دنوں میں بلوچستان میں مسافر بسوں پر دہشت گرد حملوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ رواں سال اربعین کے لیے زائرین کو سڑک کے ذریعے ایران اور عراق جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس فیصلے سے قبل وزارت خارجہ، بلوچستان حکومت اور سکیورٹی اداروں سے مشاورت کی گئی۔