واشنگٹن/نئی دہلی : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اعلیٰ اور وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے بھارت پر انتہائی سخت الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں بالواسطہ مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، اس بیان نے سفارتی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکی قیادت بھارت پر دباؤ بڑھا رہی ہے کہ وہ روسی تیل کی درآمدات بند کرے۔ صدر ٹرمپ نے مبینہ طور پر نئی دہلی کو سخت پیغام دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت کا یہ طرزِ عمل "ناقابل قبول” ہے۔
اپنے بیان میں اسٹیفن ملر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے بالکل واضح طور پر کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بھارت، جو ایک انڈو-پیسیفک شراکت دار ہے، روسی تیل خرید کر یوکرین کے خلاف جنگ کو طول دینے میں مدد دے رہا ہے۔
بھارت، جو توانائی کے شعبے میں روس پر انحصار رکھتا ہے، اپنی پالیسی کو ’قومی مفاد‘ سے تعبیر کرتا ہے۔ مگر امریکی تنقید کے بعد اس کی غیرجانبدارانہ پالیسی پر سوالات اُٹھنے لگے ہیں، خاص طور پر مغربی دنیا کی جانب سے یوکرین جنگ میں واضح صف بندی کے مطالبے کے پیشِ نظر۔
یہ بیان ممکنہ طور پر امریکا اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے اسٹریٹیجک تعلقات میں تناؤ کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر انڈو-پیسیفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے تناظر میں۔