برطانوی ماہرِ تعمیرات نورمان فوستر کا سعودی عرب میں تعمیراتی منصوبوں میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ قابلِ ذکر ہے، خصوصاً ابہا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ڈیزائن کی صورت میں جو سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی منظوری سے متعارف ہوا۔ اس منصوبے کا ڈیزائن جدیدیت کو مقامی ثقافت سے ہم آہنگ کرنے کی ایک شاندار مثال پیش کرتا ہے، جس پر ولی عہد نے فوستر کی تخلیقی صلاحیتوں کو سراہا اور کہا کہ فوستر عظیم ہے۔
ابہا کا نیا ایئرپورٹ سعودی عرب کے عسیر ریجن کا ایک اہم سیاحتی اور لاجسٹک منصوبہ ہے، جس کا مقصد ہر سال ایک کروڑ 30 لاکھ مسافروں کی خدمات فراہم کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 65 ہزار مربع میٹر سے زائد رقبے پر جدید ترین ٹرمینل عمارت بنائی جائے گی، جس میں خودکار سفری سہولتیں، بورڈنگ پل، وسیع پارکنگ، اور عالمی و مقامی پروازوں کا ربط شامل ہوگا۔ یہ منصوبہ 2028 تک مکمل ہوگا، اور سعودی وژن 2030 کے تحت ملک کی ترقی کی اہم کڑی ہے۔
فوستر اور سعودی عرب کے درمیان پیشہ ورانہ روابط مضبوط ہیں، اور ان کی کمپنی "فوسٹر + پارٹنرز” سعودی وژن 2030 کے تحت 13 بڑے منصوبوں میں شراکت داری کر رہی ہے۔ ان منصوبوں میں سعودی عرب کے اہم انفراسٹرکچر اور ثقافتی علامات کے ڈیزائن شامل ہیں۔ ان کی تخلیقات میں ریاض کا مشہور "الفیصلیہ ٹاور”، جدہ کا میٹرو سسٹم، اور بحر احمر ایئرپورٹ شامل ہیں، جو قدرتی ماحول سے متاثر ہیں۔
فوستر کی زندگی کی سب سے نمایاں کامیابیاں ان کے انقلابی ڈیزائن ہیں، جنہیں دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔ سنہ 1999 میں انہیں "پریٹزکر ایوارڈ” جیسے عالمی اعزاز سے نوازا گیا، جو ان کی فنی خدمات کا عالمی اعتراف ہے۔ ان کی دولت کا تخمینہ 240 ملین ڈالر ہے، جس سے وہ دنیا کے مہنگے ترین معماروں میں شمار ہوتے ہیں۔
2023 میں نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے فوستر نے کہا کہ وہ عمارتیں جو طویل عرصے تک قائم رہتی ہیں، دراصل قوموں، جمہوریت اور طرزِ زندگی کی علامت بن جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، شہر ہماری زندگی کے معیار کا تعین کرتے ہیں، اور تبدیلی ہی واحد مستقل چیز ہے