پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی کرکٹر حیدر علی کو فوری طور پر عارضی معطلی کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ کی گریٹر مانچسٹر پولیس نے ان کے خلاف ایک مجرمانہ تفتیش شروع کی، جو حال ہی میں انگلینڈ کے دورے پر جانے والی پاکستان شاہینز کرکٹ ٹیم کے دوران پیش آنے والے مبینہ واقعے سے متعلق ہے۔
پی سی بی کی جانب سے اس واقعے کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں، تاہم بورڈ نے واضح کیا کہ وہ اپنے تمام کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود اور قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔ اسی مقصد کے تحت حیدر علی کو قانونی مشاورت اور مدد فراہم کی گئی ہے تاکہ اس پورے عمل میں ان کے بنیادی حقوق محفوظ رہیں۔
بورڈ نے مزید کہا کہ وہ برطانیہ کے قانونی نظام اور عدالتی طریقہ کار کا احترام کرتا ہے اور یہ ضروری سمجھتا ہے کہ تحقیقات اپنے مکمل اور شفاف طریقے سے مکمل ہوں۔ اس لیے جب تک قانونی کارروائی اختتام تک نہیں پہنچتی اور تمام حقائق سامنے نہیں آ جاتے، پی سی بی اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔
پی سی بی کے مطابق، یہ معطلی فوری طور پر نافذ ہو گئی ہے اور جاری تفتیش کے نتیجے کے سامنے آنے تک برقرار رہے گی۔ اگر مستقبل میں تحقیقات مکمل ہونے کے بعد بورڈ کو یہ محسوس ہوا کہ ضابطہ اخلاق کے تحت مزید کارروائی ضروری ہے تو وہ ایسا کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہے۔
حیدر علی، جن کی عمر اس وقت 24 سال ہے، ایک دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے جارح مزاج بلے باز ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے دو ون ڈے انٹرنیشنل (او ڈی آئی) اور پینتیس ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں انہوں نے مجموعی طور پر 505 رنز بنائے ہیں جن میں تین نصف سنچریاں شامل ہیں، اور ان کی بیٹنگ اوسط 17.41 رہی ہے۔ مجموعی طور پر 164 ٹی ٹوئنٹی میچز میں ان کا ریکارڈ 3,141 رنز اور 17 نصف سنچریوں پر مشتمل ہے۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں بھی حیدر علی کا کیریئر خاصا نمایاں رہا ہے۔ وہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی جیسی مشہور ٹیموں کی نمائندگی کر چکے ہیں اور اپنی جارحانہ بیٹنگ کے باعث کئی مواقع پر ٹیم کے لیے اہم کردار ادا کر چکے ہیں۔