سڈنی:آسٹریلیا عالمی سفارتی منظرنامے پر ایک جرأتمندانہ اور تاریخی قدم اٹھانے جا رہا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق، آسٹریلیا بہت جلد فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا ہے۔ مقامی اخبار دی سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک کی پیروی میں کیا جا رہا ہے، جنہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے واضح اشارے دیے تھے۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم انتھونی البانیز آج کابینہ کے اہم اجلاس کے بعد ایک رسمی دستاویز پر دستخط کر کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ اگر یہ اعلان ہوتا ہے تو آسٹریلیا ان چند غیر عرب ممالک میں شامل ہو جائے گا جنہوں نے فلسطین کو تسلیم کرنے کی جرأت کی ہے۔
اس معاملے پر جب وزیراعظم آفس سے رابطہ کیا گیا تو فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ البتہ سیاسی حلقوں میں اس ممکنہ فیصلے کو بین الاقوامی تعلقات میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ فرانس اور کینیڈا نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ برطانیہ نے بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی نہ کی اور انسانی بحران پر قابو نہ پایا تو وہ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
اسرائیل نے ان تمام اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ اقدامات دراصل حماس کو تقویت دینے کے مترادف ہیں اور یہ امن کے بجائے جنگ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک اور آسٹریلیا جیسے ممالک کا اس پیچیدہ مسئلے میں مداخلت کرنا ایک خطرناک غلطی ہے، جو مایوس کن اور شرمناک ہے۔ تاہم، ہم اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسرائیل کے اندر بھی نیتن یاہو کی پالیسیوں پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔ تل ابیب کی سڑکوں پر ہزاروں مظاہرین ان کی جنگی حکمت عملی اور غزہ پر قبضے کی کوششوں کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز عرصہ دراز سے "دو ریاستی حل” کے حامی رہے ہیں۔ ان کی حکومت اسرائیل کے محفوظ اور مستحکم سرحدوں کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی بھی حمایت کرتی ہے۔
آسٹریلوی وزیر خزانہ جم چیملرز نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ضرور ہوگا، بس دیکھنا یہ ہے کہ کب ہوگا۔اب ایسا لگتا ہے کہ وہ وقت بہت قریب ہے۔