اسلام آباد: وفاقی حکومت میں کسی ممکنہ تبدیلی کے بارے میں سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں چلنے والی قیاس آرائیوں کے باوجود، معتبر ذرائع نے ان افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے تعلقات بے حد خوشگوار ہیں، اور عسکری قیادت وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد رکھتی ہے۔
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا اور سیاسی محفلوں میں کچھ غیر مصدقہ خبروں نے جنم لیا تھا، جن میں کہا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر کسی وفاقی وزیر کو وزیرِاعظم کی جگہ پر لے کر آنے پر غور کیا جا رہا ہے، لیکن حکومت کے اعلیٰ حکام نے ان تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایسا کچھ نہیں ہو رہا۔
ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان تعلقات پہلے کی طرح انتہائی خوشگوار ہیں اور دونوں کی ترجیحات معیشت کے استحکام اور ملک کی سکیورٹی چیلنجز پر مرکوز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ سیٹ اپ کو مکمل حمایت حاصل ہے اور فوری طور پر کسی سیاسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
حکومتی اور عسکری ذرائع نے تصدیق کی کہ موجودہ حکومت کو فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ یہ نہ صرف وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومتی پالیسیوں کی کامیابی کا عکاس ہے بلکہ اس بات کا بھی عندیہ ہے کہ سیاسی سیٹ اپ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
اس سے قبل دی نیوز کی ایک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان تعلقات دو طرفہ ہیں اور عسکری قیادت کو ان کی کارکردگی، نظم و ضبط اور ملکی طاقت کے نظام کو سمجھنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔
شہباز شریف کی جانب سے فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، نظم و ضبط اور قومی وژن کی تعریف کرنے کے بیانات اس بات کا اشارہ ہیں کہ فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے نہ صرف نجی طور پر بلکہ عوامی طور پر بھی فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کی تعریف کی ہے اور ان کی حکومت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں فوج کی حمایت کو سراہا ہے۔
فوج اور حکومت کی ہم آہنگی اس بات کا غماز ہے کہ دونوں ادارے یکجا ہو کر پاکستان کی معیشت کی بہتری اور سکیورٹی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان میں سول و عسکری تعلقات کی پیچیدہ تاریخ کے باوجود، موجودہ وقت میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں فریقین اپنے قومی مفاد میں متحد ہیں۔ حکومت اور عسکری قیادت کا اعتماد ایک دوسرے پر موجود ہے، اور اس وقت ملک میں کسی بھی بڑی سیاسی تبدیلی کا امکان نظر نہیں آتا۔