تل ابیب : اسرائیلی فوج نے جمعرات کی صبح ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن سے داغا گیا ایک بیلسٹک میزائل اسرائیلی فضائیہ نے کامیابی سے فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ یہ میزائل ممکنہ طور پر ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی جانب سے داغا گیا تھا، جو گذشتہ کئی ماہ سے اسرائیل کے خلاف مسلسل حملے کر رہی ہے۔
فوجی ترجمان کے مطابق میزائل کو کسی شہری آبادی پر گرنے سے قبل ہی روک لیا گیا۔ اس کارروائی میں جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم کا استعمال کیا گیا، جس نے میزائل کو بغیر کسی نقصان کے فضا میں ہی ناکارہ بنا دیا۔
فوجی بیان میں اس پہلو پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ میزائل حملے کے دوران روایتی طور پر بجنے والے سائرن خاموش رہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ دفاعی پروٹوکول کے تحت جب خطرہ شہری علاقوں سے دور ہو تو سائرن بجانے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔
اب تک حوثی ملیشیا نے اس تازہ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم، ماضی کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ حوثی کارروائیوں کی ایک کڑی محسوس ہوتی ہے، جو وہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں انجام دیتے آ رہے ہیں۔ حوثی قیادت نے بارہا کہا ہے کہ ان کے میزائل اور ڈرون حملے غزہ کے عوام کی حمایت میں کیے جاتے ہیں۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب 7 اکتوبر 2023 کے بعد شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کا دائرہ فلسطینی علاقوں سے نکل کر خطے کے دیگر ممالک تک پہنچ چکا ہے۔ حوثی ملیشیا بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک سمجھے جانے والے تجارتی جہازوں کو بھی نشانہ بنا چکی ہے، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
دوسری جانب، اسرائیل بھی خاموش نہیں بیٹھا۔ اسرائیلی افواج وقتاً فوقتاً یمن میں حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔ یہ حملے اسرائیل کی اس حکمتِ عملی کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ ہر حملے کا "ہدفی اور فوری” جواب دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔