خیبر پختونخوا کا ضلع بونیر حالیہ دنوں شدید بارشوں اور فلیش فلڈز کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ بن گیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 307 افراد لقمۂ اجل بن گئے جن میں اکثریت مردوں کی ہے، تاہم خواتین اور بچے بھی اس ہولناک آفت کی نذر ہوئے۔ مزید یہ کہ 23 افراد زخمی ہوئے اور 74 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں سے کچھ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
بونیر کی تحصیل چغرزی میں واقع خوبصورت وادی گنشال جو اپنی سرسبز وادیوں اور پر سکون ماحول کے باعث جانی جاتی تھی، اب تباہی کی ایک بھیانک تصویر پیش کر رہی ہے۔ وہاں لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی کے باعث کئی خاندان ملبے تلے دب گئے۔
مقامی پولیس اہلکار عامر زیب باچا کا خاندان بھی ان بدقسمت خاندانوں میں شامل ہے۔ ان کے بقول سیلاب میں ان کے والد، چار بہنیں، ایک چچا، دو چچیاں، ایک بھابھی، ایک کزن اور اس کی بیوی سمیت 22 رشتہ دار بہہ گئے۔ اب تک صرف 15 لاشیں نکالی جا سکیں جبکہ باقی افراد کا کوئی پتہ نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آٹھ افراد زخمی حالت میں ملے لیکن ان کے گھر صفحۂ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔
چونکہ راستے بند ہیں اس لیے سرکاری امدادی ٹیمیں بروقت نہیں پہنچ پا رہیں، لہٰذا مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ تحصیل چیئرمین شریف خان کے مطابق صرف یونین کونسل گلبانڈئی میں ہی 40 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جبکہ درجنوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
اسی دوران ایک اور کربناک صورتحال اُس وقت سامنے آئی جب مقامی ہسپتالوں سے خبر ملی کہ اموات کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ کفن کے لیے کپڑا ختم ہو گیا ہے۔ جمعے کے روز جب بازار بند تھے، بونیر ٹریڈ یونین کے صدر فضل ربی جو اس وقت پشاور میں موجود تھے، انہوں نے فوری طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے دکان داروں سے اپیل کی کہ اپنی دکانیں کھول کر کفن کا کپڑا ہسپتالوں تک پہنچائیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اخراجات وہ خود برداشت کریں گے۔
اس اپیل کے بعد بونیر کے دکانداروں نے حیران کن یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ نہ صرف دکانیں کھولیں بلکہ بغیر کسی معاوضے کے ہسپتالوں کو کپڑا فراہم کیا۔ فضل ربی کے مطابق کسی ایک دکاندار نے بھی پیسے لینے کی بات نہیں کی، سب نے صرف انسانیت کے تقاضے کو سامنے رکھا۔ یہ منظر پاکستانی معاشرتی اقدار اور بھائی چارے کی روشن مثال بن گیا۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق یہ سانحات صرف بونیر ہی نہیں بلکہ سوات، باجوڑ، شانگلہ، مانسہرہ، بٹگرام اور تورغر جیسے اضلاع میں بھی پیش آئے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کا سلسلہ 21 اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا کی حکومت نے متاثرین کی فوری مدد کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے ہیں جن میں سے 15 کروڑ روپے خاص طور پر بونیر کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ تاہم مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ اصل مدد تو وہ ہے جو لوگ ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر دکھا رہے ہیں۔