کریملن میں اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک نشست کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوتین نے انکشاف کیا کہ حالیہ دورہ الاسکا نہ صرف وقت کے اعتبار سے نہایت اہم تھا بلکہ اس نے کئی پہلوؤں سے مثبت نتائج بھی دیے۔ پوتین کے مطابق یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب دونوں طاقتوں کے درمیان براہ راست اور سنجیدہ سطح پر بات چیت کافی عرصے سے معطل تھی، اس لیے اس مکالمے کو ازسرِ نو شروع کرنا نہایت ضروری تھا۔
صدر پوتین نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کا ماحول غیر معمولی طور پر کھلا اور واضح تھا۔ ان کے بقول اس موقع پر دونوں فریقین کو اپنے مؤقف کو پرسکون انداز میں پیش کرنے اور تفصیل سے وضاحت کرنے کا موقع ملا، جو ماضی قریب میں شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کی گفتگو ہمیں آئندہ کے فیصلوں کے قریب لا رہی ہے اور تنازعے کے حل کے لیے نئے راستے کھول رہی ہے۔
یوکرین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے ولادیمیر پوتین نے باور کرایا کہ ماسکو اب بھی اس تنازعے کو پرامن طریقے سے ختم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس، امریکہ کے مؤقف کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اختلافات کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان مکالمہ ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو حالات کو مزید کشیدگی کی طرف جانے سے روک سکتا ہے۔
صدر روس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اس سطح پر براہ راست گفتگو طویل عرصے سے تعطل کا شکار رہی، لیکن اب الاسکا میں ہونے والے تبادلۂ خیال نے باہمی تعلقات میں ایک نئی جہت پیدا کر دی ہے۔ ان کے بقول یہ نشست نہ صرف کھلے دل سے کی گئی بلکہ دونوں جانب سے ٹھوس اور حقیقت پر مبنی نکات سامنے آئے، جو آئندہ کسی حتمی فیصلے کی بنیاد بن سکتے ہیں۔