دہلی سے تعلق رکھنے والے فزکس کے سابق پروفیسر وپن کمار ترپاٹھی نے 77 برس کی عمر میں بھی سماجی جدوجہد کو اپنی زندگی کا مقصد بنا رکھا ہے۔
وہ ماضی میں دہلی آئی آئی ٹی میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور 2013 میں ریٹائرمنٹ کے بعد سے انہوں نے پورے ہندوستان کے مختلف شہروں میں امن، انسانی حقوق اور انصاف کے پیغام کو عام کرنے کے لیے مسلسل سفر کیا ہے۔ ان کی سرگرمیاں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے مسائل سے لے کر فلسطینیوں کی جدوجہد تک پھیلی ہوئی ہیں۔
یومِ آزادی کے موقع پر ترپاٹھی نئی دہلی میں راج گھاٹ، یعنی مہاتما گاندھی کی یادگار پر موجود تھے، جہاں وہ آنے والے زائرین کو بروشر تقسیم کر کے عوامی بیداری کی مہم چلا رہے تھے۔ ان بروشرز میں بالخصوص غزہ میں اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ جنگ اور اس کے انسانی المیے کا ذکر تھا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروفیسر ترپاٹھی نے کہا کہ بھارت کی آزادی کو حقیقی معنوں میں تبھی مکمل قرار دیا جا سکتا ہے جب ہم دوسروں کی آزادی اور انصاف کے لیے بھی آواز بلند کریں۔ ان کے مطابق “آزادی محض اپنے لیے نہیں ہوتی بلکہ یہ احساس اس وقت تک ادھورا رہتا ہے جب تک ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے نہ ہوں۔ آج فلسطینیوں پر جو مصیبت ٹوٹ رہی ہے، اس پر خاموش رہنا ہماری آزادی کے نظریے کے ساتھ ناانصافی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں لاکھوں لوگ شدید بھوک اور پیاس کا شکار ہیں، اسرائیلی ریاست نے خطے کو قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کے لیے زندگی ناقابلِ برداشت بنا دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ میرا فرض ہے کہ میں اپنے ہم وطنوں کو یہ بتاؤں کہ غزہ کے عوام کن مصائب سے گزر رہے ہیں اور انہیں کس طرح بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔‘‘
پروفیسر ترپاٹھی نے اس موقع پر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر روزہ بھی رکھا۔ ان کے بقول ’’ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کرنے والے رہنما صرف اپنے ملک کی آزادی کے خواہاں نہیں تھے بلکہ وہ دنیا کے مظلوموں اور محکوم اقوام کی آزادی کے بھی علمبردار تھے۔ آج ہم پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان کے حقِ آزادی کو تسلیم کرنے کے لیے آواز اٹھائیں۔‘‘