واشنگٹن: یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران نئے لباس کا انتخاب کیا جس میں وہ اس مرتبہ اپنے روایتی فوجی سبز لباس کے بجائے ایک سیاہ سوٹ میں نظر آئے، تاہم سوٹ میں وہ ٹائی کے بغیر تھے۔ یہ لباس ان کے یوکرین کے مشہور فیشن ہاؤس ویکٹور انیسیموف کی جانب سے تیار کیا گیا تھا، اور اس سال زیلنسکی نے زیادہ تر مواقع پر اسی برانڈ کے ملبوسات کو ترجیح دی ہے۔
زیلنسکی کا یہ لباس اس ملاقات میں ایک نیا انداز تھا، خاص طور پر جب کہ اس سے قبل زیلنسکی نے امریکی صدر سے اپنی ملاقاتوں میں فوجی لباس پہن کر سادگی اور یوکرین کے جنگی حالات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس لیے سیاہ سوٹ کے انتخاب پر گفتگو کا آغاز وائٹ ہاؤس میں ہی ہو گیا، جہاں صحافیوں نے اس پر سوالات کیے۔
ٹرمپ نے زیلنسکی کا استقبال کرتے ہوئے ان کے سیاہ سوٹ کو بہت پسند کیا اور کہا بہت شان دار ہے مجھے یہ پسند ہے، جس کا اشارہ زیلنسکی کے سوٹ کی طرف تھا۔ تاہم جب صحافی برائن گلن نے زیلنسکی سے سوال کیا کہ آپ نے سوٹ کیوں پہنا ہے، تو زیلنسکی نے ہنستے ہوئے جواب دیا "لیکن آپ نے بھی وہی سوٹ پہنا ہے جو پچھلی بار پہنا تھا۔
یہ نیا لباس زیلنسکی کے لیے ایک دلچسپ موڑ تھا، کیونکہ اس سے قبل گزشتہ ملاقاتوں میں وہ ہمیشہ فوجی لباس میں نظر آتے رہے تھے، خاص طور پر روس کی طرف سے یوکرین پر حملے کے بعد، جس میں انہوں نے سادگی اور قوم کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا تھا۔
جب فروری میں زیلنسکی کی ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی، تو وہ اس وقت بھی فوجی لباس میں تھے، جس پر ٹرمپ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا تھا آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ اس پر نائب صدر جے ڈی وینس نے طنز کرتے ہوئے زیلنسکی کی تنقید کی تھی۔ تاہم اب زیلنسکی نے سیاہ سوٹ میں اپنی ملاقات کو ایک نیا پیغام دیا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یوکرین عالمی سیاست میں ایک خودمختار اور مضبوط ملک کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔
زیلنسکی کا یہ نیا انداز امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں نہ صرف ان کے لباس کے انتخاب کو لے کر بلکہ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ یوکرین دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی طرف گامزن ہے۔