پاکستان کی سیاست میں ایک بار پھر بڑی ہلچل، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں ہوا، جہاں عمران خان سے ملاقات کے لیے آنے والے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو بذاتِ خود اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق، عمران خان نے کہا کہ قومی سطح پر اپوزیشن کو فعال اور مربوط قیادت کی ضرورت ہے، اور محمود خان اچکزئی اس کردار کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی پارٹی سطح پر بھی اس فیصلے کی باقاعدہ توثیق کر دی گئی ہے، جو کہ اس غیر روایتی فیصلے کو مزید تقویت دیتی ہے۔ محمود خان اچکزئی اگرچہ ماضی میں تنقید کی زد میں بھی آتے رہے ہیں، مگر ان کی پارلیمانی بصیرت اور سیاسی تجربہ عمران خان کی نئی حکمت عملی کا حصہ دکھائی دے رہا ہے۔
یاد رہے کہ 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے مقدمات میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب کو انسداد دہشتگردی عدالت نے سزا سنائی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔ ان کی نااہلی کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی نشست خالی ہو گئی تھی، جو اب محمود اچکزئی کے حصے میں آتی دکھائی دے رہی ہے۔
عمر ایوب اور شبلی فراز نے اپنی نااہلی کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، اور دونوں رہنماؤں کی قانونی جنگ جاری ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا محمود خان اچکزئی کی بطور اپوزیشن لیڈر تقرری پارلیمانی سیاست میں ایک نئی جہت کا آغاز ثابت ہوگی؟ یا یہ پی ٹی آئی کی وقتی مجبوری ہے؟ جو بھی ہو، عمران خان کا یہ غیر متوقع فیصلہ ملکی سیاست میں ایک نئی بحث کا آغاز ضرور کر چکا ہے۔
