امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں ایک چینی شہری کو آٹھ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب یہ انکشاف ہوا کہ اس نے شمالی کوریا کو غیر قانونی طور پر اسلحہ اور گولہ بارود بھیجا تھا۔
امریکی اٹارنی کے دفتر کے مطابق 42 سالہ شینگھوا وین کو نہ صرف ہتھیار بھیجنے کا قصوروار پایا گیا بلکہ اس پر غیر ملکی حکومت کے غیر قانونی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام بھی ثابت ہوا۔
شینگھوا وین نے عدالت میں اعتراف کیا کہ وہ 2012 میں چین سے امریکہ اسٹوڈنٹ ویزہ پر آیا تھا لیکن اس ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود وہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم رہا۔ وین کے مطابق اس نے امریکہ آنے سے قبل چین میں واقع ایک شمالی کوریائی سفارتخانے میں حکام سے ملاقات کی تھی جہاں اسے ہدایت ملی کہ وہ پینگانگ کے لیے مخصوص سامان اور ہتھیار حاصل کرے۔
امریکی حکام نے بتایا کہ 2022 میں شمالی کوریائی حکام نے وین سے ایک آن لائن میسجنگ ایپ کے ذریعے رابطہ کیا اور اسے اسلحہ خریدنے کے لیے کہا۔ وین نے منصوبہ بنایا اور 2023 میں "سپر آرموری” کے نام سے ایک کمپنی خریدی جسے اس نے اپنے بزنس پارٹنر کے نام پر ٹیکساس میں رجسٹر کرایا۔
اس کمپنی کو وفاقی ہتھیار لائسنس بھی مل گیا۔ بعد ازاں اس نے دوسروں کے ذریعے اسلحہ خریدا اور پھر اسے کیلیفورنیا لے جایا گیا۔ حکام کے مطابق اسلحے کو وہ عام سامان جیسے ریفریجریٹر یا کیمرے کے پرزوں کے طور پر ظاہر کرتا رہا تاکہ پکڑا نہ جائے۔
عدالتی کاغذات کے مطابق وین نے یہ بھی کہا کہ اسے یقین تھا کہ یہ اسلحہ جنوبی کوریا کے خلاف اچانک حملے میں استعمال کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ اس نے شمالی کوریائی فوجیوں کو چھپانے کے لیے یونیفارمز خریدنے کی بھی کوشش کی۔
ایف بی آئی نے ستمبر 2023 میں اس کے گھر پر چھاپہ مارا جو لاس اینجلس کے علاقے اونٹیریو میں واقع ہے۔ وہاں سے تقریباً 50,000 گولیاں ایک وین میں برآمد ہوئیں۔ اس کے علاوہ ایک ایسا آلہ بھی ضبط کیا گیا جو کیمیکل خطرات کی نشاندہی کرتا ہے اور ایک ٹرانسمیشن ڈیٹیکشن ڈیوائس بھی ملی جسے وین شمالی کوریا بھیجنے کا ارادہ رکھتا تھا تاکہ فوجی مقاصد میں استعمال ہو سکے۔
اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر اسلحہ خریدنے اور بیچنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ واشنگٹن نے بھی پیونگ یانگ پر اپنے طور پر سخت پابندیاں لگا رکھی ہیں، کیونکہ شمالی کوریا نے ایٹمی ہتھیار اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھایا ہے۔
اسی دوران خطے میں کشیدگی بھی بڑھ گئی ہے۔ حال ہی میں جنوبی کوریا اور امریکہ نے بڑے پیمانے پر مشترکہ فوجی مشقیں شروع کی ہیں جس پر شمالی کوریا نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اپنی فوج کو جوہری ہتھیاروں سے لیس کرنے کے منصوبوں پر زور دیا اور جدید ترین جنگی جہاز کا معائنہ بھی کیا۔
کم جونگ اُن کی بہن کم یو جونگ نے بھی ایک بیان میں جنوبی کوریا کو "واشنگٹن کا وفادار کتا” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیونگ یانگ کبھی بھی سیول کو سنجیدہ سفارتی ساتھی نہیں مانے گا۔ ان کے ان بیانات کے جواب میں جنوبی کوریا کی وزارتِ اتحاد نے کہا ہے کہ وہ امن قائم رکھنے کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے گی اور دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔
