پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9مئی کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق جواب دہ ہونا چاہیے اور واضح طور پر کہا کہ جن لوگوں نے ملک کی فوج اور عوام کے خلاف سازش کی، وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی صرف فوج کا نہیں، بلکہ پورے ملک کا مقدمہ ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے 9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کو فوجی اہلکاروں اور شہریوں کی مشترکہ قربانیوں کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی کی آنکھ ضائع ہوئی اور وہ ابھی بھی کوما میں ہیں، اس کے علاوہ کئی دیگر افراد بھی اس دن کی کارروائیوں میں زخمی ہوئے ہیں۔
جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف نے برسلز میں ہونے والی تقریب میں سیاسی باتیں نہیں کیں اور نہ ہی کسی معافی کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کوئی انٹرویو نہیں دیا اور ان کی باتوں کو ذاتی مقاصد کے لیے پیش کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں، انہیں قانون کے کٹہرے میں آنا پڑے گا۔
انہوں نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے ہمیشہ اپنے دشمن کا بھرپور جواب دیا ہے، خاص طور پر جب بھارت نے پاکستان کی فوج کو ڈس کریڈٹ کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان نے ہر محاذ پر دشمن کا مقابلہ کیا، اور اسی کی وجہ سے پاکستان کی تقدیر ہمیشہ دشمن کے منصوبوں کے برعکس ہی بدلی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے 2014 کے نیشنل ایکشن پلان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس پر مکمل عمل درآمد لازمی ہے تاکہ ملک میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے ابتدائی نکات پر عمل ہو رہا ہے، تاہم دیگر نکات پر بھی عملدرآمد ضروری ہے تاکہ حکومتی گورننس کے خلا کو پر کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں فوج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے خون سے کردار ادا کر رہے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں موجود افغان شہریوں کے خلاف کارروائی کرنا بھی ایک ضروری قدم ہے، لیکن بعض سیاسی اور کریمنل عناصر اس پر سوال اٹھاتے ہیں۔
