پاکستانی فضائیہ کی جانب سے بھارت کے خلاف کیے گئے ایک کامیاب آپریشن نے نہ صرف جنوبی ایشیا میں فضائی برتری کا توازن بدل دیا بلکہ عالمی سطح پر بھی نئی دفاعی سوچ کو جنم دیا ہے۔
امریکی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے چینی ساختہ جدید پی ایل-15 میزائل کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی جنگی طیاروں کو 100 میل سے زائد فاصلے پر نشانہ بنایا، بغیر اس کے کہ پاکستانی طیاروں کو کسی جوابی حملے کا خطرہ لاحق ہو۔
اس آپریشن میں جے ایف-17 تھنڈر طیارے استعمال کیے گئے جنہیں اب جدید کروز میزائلوں سے بھی لیس کیا جا رہا ہے، جو بھارتی طیارہ بردار بحری جہازوں جیسے اہداف کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس پیش رفت نے امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کو اپنی فضائی حکمت عملی پر فوری نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے۔
امریکی فضائیہ اور نیوی نے جدید جوائنٹ ایڈوانسڈ ٹیکٹیکل میزائل (E AIM-260) کی تیاری کے لیے مالی سال 2026 میں مجموعی طور پر اربوں ڈالر کی فنڈنگ کی درخواست دی ہے۔
یہ میزائل ایف-22، ایف-35، ایف-16 اور مستقبل کے بغیر پائلٹ طیاروں کے ساتھ مطابقت رکھتا ہوگا اور موجودہ AIM-120 میزائل کی جگہ لے گا۔ امریکی فضائیہ کے مطابق پاکستان جیسے ممالک کی جانب سے جدید میزائلوں کے استعمال نے امریکا کی فضائی برتری کو چیلنج کیا ہے اور اب ایسے ہتھیار ناگزیر ہوچکےہیں جو مستقبل کےخطرات کا مقابلہ کر سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اس کامیابی نے نہ صرف بھارت کو جھنجھوڑا ہے بلکہ عالمی دفاعی طاقتوں کو بھی اپنے فضائی پروگرام ازسرنو ترتیب دینے پر مجبور کر دیا ہے۔
