اسلام آباد: پاکستان نے قطر سے اضافی ایل این جی (LNG) کارگوز کی ترسیل مؤخر کرنے کا اہم فیصلہ کیا ہے، جو توانائی کے شعبے میں مالی دباؤ کو کم کرنے اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق سپلائی کو متوازن بنانے کی ایک بڑی کوشش ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق، پاکستان کی توانائی کی کھپت میں 2026 سے 2030 کے درمیان نمایاں کمی متوقع ہے۔ اس کی وجہ سے ملک کو ان پانچ برسوں کے دوران قطر سے 177 ایل این جی کارگوز کی فوری ضرورت نہیں رہے گی۔ یہ کارگوز مجموعی طور پر تقریباً 5.6 ارب ڈالر (یعنی فی کارگو 9 ارب روپے پاکستانی کرنسی میں) مالیت کے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں استحکام، بہتر منصوبہ بندی اور مالی ریلیف فراہم کرے گا۔ اگر قطر ان اضافی کارگوز کی ترسیل کو 2031–2032 تک موخر کرنے پر رضامند ہو جاتا ہے تو پاکستان ان واجبات کو تاخیر سے ادا کر کے اپنے مالی بحران پر قابو پا سکے گا۔
اس پیش رفت کا تعلق قطر کے ساتھ پاکستان کے موجودہ طویل مدتی ایل این جی معاہدے سے ہے، جو 2032 میں اختتام پذیر ہوگا۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو مستقل بنیادوں پر ایل این جی کی فراہمی جاری ہے، مگر موجودہ حالات میں بجلی کی پیداوار اور صنعتی گیس کھپت میں کمی کے باعث اضافی کارگوز کی طلب میں سست روی دیکھی جا رہی ہے۔
مزید برآں، پاکستان کی جانب سے قطر کو یہ تجویز بھی دی جا رہی ہے کہ 2026 سے ہر ماہ کم از کم دو کارگوز بین الاقوامی مارکیٹ میں منتقل کر دیے جائیں، تاکہ پاکستان پر کوئی اضافی مالی بوجھ نہ پڑے۔
یہ قدم نہ صرف مالیاتی لحاظ سے دانشمندانہ ہے بلکہ اس سے پاکستان کو عالمی توانائی منڈی میں زیادہ لچکدار حکمتِ عملی اپنانے کا موقع بھی ملے گا۔
