دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ کاری فنڈ، ناروے کے خودمختار دولت فنڈ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اس نے امریکی کمپنی کٹرپلر اور اسرائیلی بینکوں سے اپنے اثاثے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
اس فیصلے کے پس منظر میں غزہ کی جنگ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کا معاملہ ہے، جس کے نتیجے میں عالمی دباؤ میں اضافہ ہوا تھا۔ فنڈ نے اپنے اخلاقی جائزے کے بعد اسرائیلی بینکوں جیسے ہبوعلیم بینک، لیؤمی بینک، مزراہی طفحوت بینک اور فرسٹ انٹرنیشنل بینک آف اسرائیل سے سرمایہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کو ناروے کے وزیرِ مالیات ینس اسٹولٹن برگ نے اخلاقی تقاضوں اور سیاسی خودمختاری کے درمیان درست توازن کے طور پر بیان کیا، جو عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کی اخلاقی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک اہم مثال بن چکا ہے۔ ناروے کا یہ فنڈ پہلے بھی اسرائیل کے توانائی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں سرمایہ کاری سے دستبردار ہو چکا ہے، جو مقبوضہ بستیوں سے منسلک تھے۔
اس کے علاوہ، دیگر یورپی سرمایہ کار ادارے جیسے KLP بھی اسی طرح کے فیصلے کر رہے ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر اخلاقی سرمایہ کاری اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند ہو رہی ہے۔ یہ قدم عالمی سرمایہ کاری کی دنیا میں ایک نیا رخ دکھا رہا ہے، جہاں سیاست اور اخلاقیات کے درمیان توازن کے تقاضے بڑھتے جا رہے ہیں۔
