اسلام آباد: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ بھارت کا نیو نارمل بیانیہ دفن ہوچکا ہے اور اب پاکستان بھارت کے ساتھ صرف برابری کی بنیاد پر بات کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اگربھارت واقعی خطے میں امن اورترقی کاخواہاں ہے تو اسے پاکستان کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کرنے ہوں گے۔
اسلام آبادمیں صحافیوں سےگفتگو کرتےہوئےاسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے مسئلہ کشمیر اور دیگر تنازعات کوپرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا حامی رہا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے یکطرفہ اقدامات اور سخت گیر رویہ خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہاہم کسی پر مذاکرات کے لیے دباؤ نہیں ڈال رہے، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ اگر بات ہوگی تو برابری کی سطح پر ہوگی۔ بھارت کا پرانا بیانیہ کہ وہ خطے میں اپنے فیصلے مسلط کرے، اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات نہ ہوئے تو کشیدگی دن بدن بڑھتی جائے گی، جس کا نقصان پورے خطے کو اٹھانا پڑے گا۔ اسحاق ڈار کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ عالمی برادری کو باور کرایا ہے کہ بھارت کے ساتھ تنازعات کا حل بات چیت ہے، نہ کہ طاقت کا استعمال۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ بھارت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرکے یکطرفہ اقدام اٹھایا، جسے پاکستان نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت نہیں دیتا، تعلقات میں حقیقی بہتری ممکن نہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان خطے میں اقتصادی تعاون اور امن کا خواہاں ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ جب آذربائیجان اور آرمینیا جیسے دیرینہ حریف اپنے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کے لیے بھی یہی راستہ بہتر ہے۔ ان کے مطابق بھارت اگر دہشتگردی کے خلاف مزید کارروائیاں چاہتا ہے تو اس کا واحد حل پاکستان کے ساتھ مذاکرات ہیں۔
افغانستان کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کا مطالبہ بڑا واضح ہے: کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے، دہشتگردوں کو ہمارے حوالے کیا جائے یا کم از کم ہماری سرحدوں سے دور لے جایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کے حالیہ احتجاجی مراسلے کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔
